حکومت کی کہیں بھی رٹ نہیں ہے اور عوام کے دلوں میں اس کا کوئی مقام نہیں، لیاقت بلوچ
جماعت اسلامی کا "حق دو” دھرنا آج اپنے دسویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ دھرنے کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے نائب امیر اور دھرنا مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ لیاقت بلوچ نے حکومت پر سخت تنقید کی اور اپنے مطالبات کی تجدید کی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ یہ دھرنا اب قومی حیثیت اختیار کر چکا ہے، جس میں تاجر برادری، پینشنرز، نوجوان، طلبہ اور طالبات بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دھرنے نے عوام میں حوصلہ اور امید پیدا کی ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما نے ملک میں عدم استحکام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کہیں بھی رٹ نہیں ہے اور عوام کے دلوں میں اس کا کوئی مقام نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ قیام پاکستان کے مقاصد سے انحراف کیا جا رہا ہے۔
جماعت اسلامی کے سربرہ لیاقت بلوچ نے معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ ناقص معاہدوں نے پوری معیشت کو شکنجے میں لے لیا ہے۔ انہوں نے ان معاہدوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی، انہوں نے ٹیکسوں میں اضافے پر تنقید کی اور کہا کہ اس سے تمام ملازمین پریشان ہیں۔جماعت اسلامی کے رہنما نے حکمران طبقے سے عیاشیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عوام کے خون پسینے کی کمائی ایک مخصوص مراعات یافتہ طبقہ اڑا رہا ہے۔لیاقت بلوچ نے سی پیک کے حوالے سے کہا کہ جماعت اسلامی اس منصوبے کی حامی ہے، لیکن حکومت کو اس پر اپنی پارٹی سیاست بند کرنی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کراچی پہنچ چکے ہیں اور وہاں کے دھرنے میں پوری قوم سے خطاب کریں گے۔یہ دھرنا جاری رہنے کا امکان ہے، جب تک کہ حکومت جماعت اسلامی کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور نہیں کرتی۔