سمجھ سکا نہ کوئی آج تک کہ کیا ہوں میں
ہوا کے دوش پہ جلتا ہوا دیا ہوں میں
خواجہ جاویدؔ اختر
آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خواجہ جاویدؔ اختر 02؍ستمبر 1964ء کو کنانکارا میں 24 پارگناس، مغربی بنگال میں پیدا ہوئے تھے. انہوں نے 1989ء میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم اے ( اردو ) کیا. انہوں نے پرنسپل اکاؤنٹنٹ جنرل، اتر پردیش، الہ آباد کے دفتر میں سینئر اکاؤنٹ کے طور پر کام کیا. غزلوں کے مجموعے کی پہلی کتاب "نیند شرط نہیں” نام سے لکھا جو 2010ء میں شائع ہوئی۔13؍جولائی 2013ء میں الہٰ آباد میں خواجہ جاویدؔ اختر انتقال کر گئے.
منتخب اشعار
دل کی دنیا ہے مصیبت سے بھری رہتی ہے
پھر بھی ہر شاخِ تمنا کی ہری رہتی ہے
—–
چاہت میں آسماں کی زمیں کا نہیں رہا
کیا بد نصیب تھا وہ کہیں کا نہیں رہا
—–
سمجھ سکا نہ کوئی آج تک کہ کیا ہوں میں
ہوا کے دوش پہ جلتا ہوا دیا ہوں میں
—–
موجوں کا شور و شر ہے برابر لگا ہوا
دریا سے اس قدر ہے مرا گھر لگا ہوا
—–
گزرنا رہِ گزاروں سے بڑا آسان تھا پہلے
علاقہ ہم جہاں رہتے ہیں وہ سنسان تھا پہلے
—–
زمیں سے اٹھے ہیں یا آسماں سے آئے ہیں
یہ لوگ شہر میں جانے کہاں سے آئے ہیں
—–
میرا خود سے ملنے کو جی چاہتا ہے
بہت اپنے بارے میں میں نے سنا ہے
—–
ہم اپنے وقت کے بالا بلند سورج تھے
غروب ہو گئے کس طرح درمیاں سے ہم
—–
ہر وقت یہ احساس دلانے کا نہیں میں
تیرا ہوں فقط سارے زمانے کا نہیں میں
—–
بناتے رہتے ہیں جاویدؔ کشتیاں لیکن
ہم ان کے واسطے پھر بادباں بناتے ہیں