چیک ان کاؤنٹر پہ جاتے وقت؛
اللہ کرے لگیج کا وزن زیادہ نہ ہو. اللہ کرے چیک ان کاؤنٹر پہ کوئی انسان کا بچہ بیٹھا ہو. تین چار کلو زیادہ بھی ہو تو جانے دے.
چیک ان کے بعد؛
دیکھ لوں پاسپورٹ اور بورڈنگ پاسز بیگ میں رکھ تو لیے ہیں. یہ نہیں کہ بوکھلاہٹ میں وہیں چھوڑ آئی ہوں. اف لگیج ایکسس نہ ہو جائے اس چکر میں ہینڈ بیگ اتنا زیادہ بھر لیا ہے کہ کندھے شل ہو رہے ہیں.
کس قدر ظلم ہیں ائیر پورٹ والے. فرسٹ کلاس اور بزنس کلاس والوں کو کتنا زیادہ سامان لے جانے دیتے ہیں. لیکن سامان ہم اکانومی والوں کے پاس زیادہ ہوتا ہے. یہ تو چھوٹے چھوٹے دو بیگز لے کر چل پڑتے ہیں. کیا ان کو تحفے تحائف دینے نہیں پڑتے؟
یہ بزنس کلاس اور فرسٹ کلاس والوں کو اتنا ایٹیٹیوڈ کس بات کا ہوتا ہے. پہنچنا تو سب نے ایک ہی جگہ ہے اور ایک ہی وقت پہ. اونہہ خوامخواہ کے ششکے.
اپنی اکانومی کلاس کی تنگ میلی سی سیٹوں پہ پہنچنے سے پہلے فرسٹ کلاس اور بزنس کلاس کے rows سے گزرتے ہوئے؛
ہائے کیا آرام دہ سیٹس ہیں. ریکلائنر ہیں ساری. آرام سے پاؤں پسار کے سو سکتے ہیں. کیسے نرم ملائم گداز سے کمبل ہیں. ابھی تو بیٹھے بھی نہیں ہیں اور فوراً فریش جوسز اور خشک میوہ جات لے کر آگے پیچھے پھر رہی ہے ائیر ہوسٹس. ہمیں تو پانی بھی دینے میں موت پڑتی ہے. ہمارے ساتھ تو سوتیلے والوں سلوک کیا جاتا ہے.
اف کس قدر فقیر ائیر لائن ہے. کھانا بھی خریدنا پڑے گا. میں تو کوئی نہیں لے رہی پندرہ درہم کا سوکھا سینڈوچ اور دس درہم کی پیپسی.
گھر پہ بھابھی نے سب کچھ میری پسند کا بنا رکھا ہوگا. گھر جا کر کھا لوں گی. بٹیا کو گھورتے ہوئے؛
ہزار بار کہا کہ گھر سے کھا کر نکلو. اب کراچی پہنچ کر کھانا.
یہ ائیر ہوسٹس کیا بتا رہی؟
اوہ ایمرجنسی میں ایگزٹ کے طریقے. پورے جہاز میں اس پہ کوئی توجہ نہیں دے رہا. اس سے زیادہ غور سے تو لوگ بس میں منجن اور جوئے مار دوا بیچنے والوں کی بات سن لیتے ہیں.
ائیر پورٹ پہ پہنچنے کے بعد؛
ائیر ہوسٹس نے کیا بتایا تھا، کس بیلٹ پہ سامان آئے گا. میں کبھی اس بیچاری کی نہیں سنتی.
پاس سے گزرنے والے قلی سے؛
بھیا دبئی والی فلائیٹ کا لیگیج کس بیلٹ پہ ہے؟
لیگیج بیلٹ پہ؛
اف لوگ کتنا سامان لے کر آئے ہیں. اس فیملی کے اب تک سات پیس آچکے ہیں. ان کا بس چلتا تو پورے گھر کو پہیے لگا کر ساتھ ہی لے آتے.
میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے. ہمیشہ میرا سامان آخر میں کیوں آتا ہے. میرے دو سوٹ کیس نہیں آئیں گے. لوگوں کے سات سات پیسز لگاتار آ جائیں گے.
سامان ملنے کے بعد؛
اف ٹرالی کتنی تھکی ہوئی ہے. پہییے زنگ آلود ہیں. مجھے ہی ہمیشہ گھٹیا ٹرالی ملتی ہے. میری زندگی میں یہ باریک باریک دکھ کتنے ہیں نا
اللہ کرے کسٹم آفیسر مجھے گرین چینل سے گزرنے دے. ایسا کچھ ہے تو نہیں میرے پاس لیکن میں نے جلدی جلدی میں پیکنگ اچھی نہیں کی ہے. سب کے سامنے بیگز کھلیں تو لوگ سوچیں گے کہ سلیقے سے پیکنگ بھی نہیں کی. ( جیسے ائیر پورٹ کی افراتفری میں کسی کو کسی کا ہوش ہوتا ہے)
الحمدللہ مجھے گرین چینل سے گزرنے دیا. مجھے ہمیشہ گرین چینل سے گزرنے دیتے ہیں. کون کہتا ہے کہ پاکستانی کسٹم والے برے ہیں. مجھے تو آج تک نہیں روکا الحمدللہ.
( پانچ سیکنڈز کے بعد ہی میں اپنے باریک باریک دکھ والے شکوے سے مکر چکی تھی)
ائیر پورٹ پہ گھر والوں کو دیکھتے ہوئے؛
میرے سب سے چھوٹے گڈے کو نہیں لائے.
لائے ہیں. سو گیا ہے. یہ لیجیے.








