ڈیرہ غازیخان (باغی ٹی وی،سٹی رپورٹرجواداکبر) محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 6 اور 7 جولائی کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں شدید موسلادھار بارشوں کا امکان ہے جس کے نتیجے میں مقامی ندی نالوں میں طغیانی، شہری علاقوں میں اربن فلڈنگ اور دیگر خطرناک صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بالخصوص مری، گلیات، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد، چترال، دیر، سوات، شانگلہ، بونیر، نوشہرہ، صوابی، مردان، اسلام آباد، راولپنڈی، ڈی جی خان، شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اور بلوچستان کے علاقوں میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے، جہاں برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔
شہری علاقوں میں اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، سرگودھا، فیصل آباد، نوشہرہ اور پشاور جیسے نشیبی علاقے شدید بارشوں سے متاثر ہو سکتے ہیں اور ان کے زیر آب آنے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ شہریوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ نشیبی علاقوں سے گریز کریں اور اپنی حفاظت کے لیے حفاظتی اقدامات بروقت مکمل کریں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ہفتے کے روز ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور حبس زدہ رہنے کا امکان ہے، تاہم کشمیر، شمال مشرقی پنجاب، خطہ پوٹھوہار، بالائی خیبر پختونخوا، جنوب مشرقی سندھ اور شمال مشرقی و جنوبی بلوچستان میں بعض مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان بھی موجود ہے۔ رات کے وقت ان علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اتوار کے روز بھی صورتحال کم و بیش ایسی ہی رہے گی اور کشمیر، وسطی و بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا، جنوب مشرقی سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقے بارشوں کی لپیٹ میں رہیں گے۔
بلوچستان میں مون سون کا دوسرا اسپیل شروع ہو چکا ہے، جہاں بارکھان، کوہلو اور خضدار میں موسلادھار بارشوں سے جل تھل ہو گیا ہے۔ گزشتہ رات سے اب تک بارکھان میں 17 ملی میٹر اور خضدار میں 6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ 4 سے 8 جولائی تک صوبے کے 20 اضلاع میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ ان بارشوں کے نتیجے میں ندی نالوں میں طغیانی اور اربن فلڈنگ کا شدید خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں اب تک بلوچستان میں آبی ریلوں اور آسمانی بجلی گرنے سے 6 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ خضدار اور زیارت میں ایک درجن سے زائد مکانات زمین بوس ہو چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے اس صورتحال پر فوری ردعمل دیتے ہوئے متعلقہ اضلاع میں امدادی سامان روانہ کر دیا ہے اور اپنے عملے کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ شہریوں کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ندی نالوں، ڈیمز اور پکنک پوائنٹس سے دور رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں، خاص طور پر سیاحوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ محفوظ علاقوں میں رہیں اور موسم کی صورت حال پر نظر رکھیں۔ اگرچہ ملک کے بیشتر علاقوں میں گرمی اور مرطوب موسم جاری ہے، تاہم کئی مقامات پر گرج چمک اور بارش سے وقتی ریلیف مل رہا ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسلام آباد سیدپور میں سب سے زیادہ 75 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، راولپنڈی کے شمس آباد اور کچہری میں 28 ملی میٹر، لاہور میں 1 ملی میٹر، شیخوپورہ 9، سیالکوٹ 5، چکوال 4، کوٹلی 14، مظفرآباد 7، بالاکوٹ 9، قلات 7 اور مٹھی 2 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ درجہ حرارت کے لحاظ سے نوکنڈی میں سب سے زیادہ 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ چلاس، سبی، جیکب آباد اور دالبندین میں درجہ حرارت 45 سے 46 ڈگری تک رہا۔
حکام نے ایک بار پھر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں، تاکہ کسی بھی جانی یا مالی نقصان سے بچا جا سکے۔ طغیانی، سیلابی ریلے، بجلی گرنے اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے خطرات اس وقت حقیقی موجود ہیں، لہٰذا ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اور دوسروں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔









