پاکستان ،ان دنوں کئی مسائل کا شکار ہے، ایک طرف دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر ہے تو دوسری جانب مہنگائی، بے روزگاری نے غریب عوام کا جینا دو بھر کر دیا ہے، عوم سے غربت کے خاتمے کے وعدے کر کے حکومتیں کرنے والے عوام کے ساتھ ہر پانچ سال بعد وعدے ہی کرتے ہیں مگر عملی جامہ پہنانے کی توفیق نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عوام کے کسی بھی حکومت میں مسائل حل نہ ہوئے اور نہ ہی غربت، بے روزگاری میں کمی آ سکی،ایسے میں فلاح و رفاہی ادارے ، این جی اوز جو خدمت خلق کے جذبے سے سرشار عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہیں انکی خدمات لائق تحسین ہیں،

ہیلپنگ ہینڈ کا معذور افراد کی بحالی کا پروگرام
گزشتہ دنوں لاہور سے محترم سید امجد بخاری کی قیادت میں لاہور کے صحافیوں کے ہمراہ سوات کا دورہ کیا، دورے کے دوران جہاں وادی سوات کو دیکھنے کا موقع ملا وہیں ایک فلاحی تنظیم "ہیلپنگ ہینڈ” کے کام کو بھی قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ، تین روزہ دورے میں ہیلپنگ ہینڈ کے تین مختلف پروگراموں میں شرکت کی، سب سے پہلے تالاش میں ہیلپنگ ہینڈ کے زیر اہتمام معذور بچوں کے لئے بنائے گئے سنٹر کا دورہ کیا،معذوری رب کی طرف سے آزمائش،لیکن ہمارے معاشرے میں معذوری کو عیب سمجھا جاتا ہے ایسا ہر گز نہیں، میں خود دو ڈس ایبل بچوں کا والد ہوں، بڑے بیٹے نے سپیشل ایجوکیشن میں میٹرک کا امتحان رواں برس اے گریڈ میں پاس کیا ہے،چھوٹا بیٹا بھی زیر تعلیم ہے، سپیشل بچوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کیا جائے تو وہ معاشرے کے کارآمد شہری ثابت ہوتے ہیں،ہیلپنگ ہینڈ بھی معذور بچوں کی فلاح کے لئے کام کر رہی ہے،تالاش میں وسیع و عریض مقام پر معذور بچوں کے لئے بنائے گئے سنٹر میں نہ صرف بچوں کا علاج معالجہ کیا جاتا ہے بلکہ انکی تعلیم و تربیت کا انتظام بھی کیا گیا ہے،سنٹر میں موجود ڈاکٹر طاہر نے اس موقع پر صحافیوں کو انتہائی مختصر بریفنگ دی اور سنٹر کا وزٹ کروایا، ڈاکڑوں کی ٹیم کیسے معذور بچوں کا علاج معالجہ دیکھ بھال کرتی ہے؟ اسکا بھی معائنہ کروایا گیا، ڈاکٹر طاہر نے بریفنگ میں بتایا کہ ہیلپنگ ہینڈ کے زیر اہتمام پاکستان کے سات شہروں میں معذور بچوں کے لئے سنٹر ہیں، سماعت سے متاثرہ بچوں کا بھی علاج معالجہ کروایا جاتا ہے تو وہیں ذہنی معذور،چل نہ سکنے والے بچوں کا بھی علاج کیا جاتا ہے، تالاش،شہید بینطیر آباد، کراچی، کوئٹہ ، مانسہرہ ، لکی مروت بنوں، بہاولپور اور چکوال، مظفر آباد میں معذور بچوں کے لئے سنٹر ہیں جبکہ گلگت میں اگلے سال سنٹر بنانے کا پروگرام ہے جو جلد ہی کام شروع کر دے گا، ہیلپنگ ہینڈ کن علاقوں میں سنٹر بنا رہی ہے اس حوالہ سے ڈاکٹر طاہر کا کہنا تھا کہ ہم نے وہ علاقے منتخب کیے جہاں معذوری کی ریشو ہائی ہے۔ کے پی میں لوئر دیر میں معذوری کی ریشو زیادہ تھی اسلیے یہاں سنٹر بنایا،انہوں نے شکوہ کیا کہ معذور افراد کو وہ سہولیات معاشرے میں نہیں دی جاتیں جو انہیں ملنی چاہیے،معذور بچوں کے ب فارم تو بن جاتے ہیں لیکن انکا معذوری سرتفکیٹ نہیں بنوایا جاتا، معذور بچوں کا نارمل بچوں کی طرح خیال نہیں رکھا جاتا ، جو انکا حق ہے، ڈاکٹر طاہر نے تالاش میں سنٹر بارے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 1650 بچے معذور ہمارے پاس رجسٹرڈ ہیں ہمارے پاس ڈاکٹر ہیں جو بچوں کے علاج انکی ضروریات کا خیال کرتے ہیں بچوں کو واکر، ہیئرنگ ایڈ، وہیل چیئر فراہم کرتے ہیں، تھراپی بھی کروائی جاتی ہے،برتھ سرٹفکیٹ اور شناختی کارڈ بھی بنواتے ہیں ہمارے پاس جو 1650 بچے تھے ان میں سے 10 فیصد کے پاس کارڈ تھے،ہم نے باقیوں کے بھی بنوائے اب سب بچوں کے پاس ڈس ایبل کارڈ ہیں،جو بچے پڑھ سکتے ہیں انکو فری پک اینڈ ڈراپ کی سہولت دیتے ہیں یونیفارم بھی دیتے ہیں، کوالیفائیڈ میڈیکل ڈاکٹر موجود ہیں جو ان بچوں کا علاج معالجہ کرتے ہیں،تالاش کے سنٹر میں 200 بچے ہیں، تمام سہولیات دیتے ہیں جو انکی ضرورت ہوتی ہے۔ڈاکٹر طاہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا میں رہتے ہوئے اخروی زندگی بہتر کریں۔ ہیلپنگ ہینڈ اگر محدود وسائل کے ساتھ کام کر سکتا ہے تو حکومت کو بھی سوچنا چاہئے اور معذور افراد کی زندگی بہتر بنانے کے لئے کام کرنا چاہئے، معذوری کیوں ؟ اس پر ڈاکٹر طاہر کا کہنا تھا کہ معذوری کی ریشو مختلف ہیں کزن میرج بھی کہا جاتا ہے پانی کے ایشوز بھی ہو سکتے ہیں اس پر تحقیق کی ضرورت ہے،فیملی ان بچوں کو چھپا کر رکھتی ہے پڑھے لکھے لوگوں نے بچوں کو چھپا کر رکھا کیونکہ لوگ طعنے دیتے ہیں، جو بچے پڑھتے ہیں انکو پڑھائی کے ساتھ ساتھ ،سکل کے ساتھ ٹول بھی دیتے ہیں کمپیوٹر کی سکل، الیکٹریشن ، سیلز مین جو بچہ جو کام کر سکتا ہے اسکو کروایا جاتا ہے،تالاش کے سنٹر میں بریفنگ کے بعد ڈاکٹر معذور بچوں کا علاج کیسے کرتے ہیں؟ انکی تھراپی کیسے کی جاتی ہے؟ سب عملی طور پر صحافیوں کے سامنے کیا، سنٹر میں بچوں کے لئے تھراپی کے لئے مشینیں موجود ہیں ، ایکسرسائز بھی کروائی جاتی ہے، سماعت سے متاثرہ بچوں کو سپیچ تھراپی بھی کروائی جاتی ہے، سنٹر میں ایمبولینس بھی موجود ہے جو بچوں کو گھر سے سنٹر لانے اور واپس چھوڑنے کے لئے ہے، غرض معذور بچوں کے لئے ہیلپنگ ہینڈ مثالی کام کر رہی ہے

جماعت اسلامی کے رہنما بھی ہیلپنگ ہینڈ کی خدمات کے معترف
تالاش سے نکلے تو راستے میں جماعت اسلامی کے رہنما ،سابق صوبائی وزیر بلدیات عنایت اللہ خان نے ظہرانہ دیا اور وہ بھی ہیلپنگ ہینڈ کے کاموں کی تعریف کئے بنا نہ رہ سکے، جماعت اسلامی کی اگرچہ الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر میں کام کر رہی ہے تا ہم عنایت اللہ خان ہیلپنگ ہینڈ کے بھی مداح نظر آئے اور انکے کام کو سراہا، عنایت اللہ خان کا کہنا تھا کہ ہیلپنگ ہینڈ اس علاقے میں بہت اچھا کام کر رہی ہے پانی کے منصوبوں پر کام جاری ہے ، انکا کام پھیلتا جا رہا ہے ، ہیلپنگ ہینڈ کے کوالٹی کے کام ہیں جن میں وسعت آ رہی ہے اس طرح کی آرگنائزیشن کو علاقے میں ویلکم کرتا ہوں ریاست ہر کام نہیں کر سکتی کچھ چیزیں کمیونٹی کو کرنی پڑتی ہیں پبلک ہیلتھ کی بڑی بڑی سکیمیں ہیں لیکن وہ فنکشنل نہیں۔ ہیلپنگ ہینڈ اور دیگر این جی اوز کے کام عوامی مدد سے ہوتے ہیں

ہیلپنگ ہینڈ کا آرفن پروگرام،شائننگ سٹارز
ہیلپنگ ہینڈ یتیم بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کام کر رہی ہے،کالام سے واپسی پر مدین میں دریا کنارے قیام کیا ، وہاں ہیلپنگ ہینڈ کے زیر اہتمام یتیم بچوں کے اعزاز میں مینگو پارٹی تھی، جس میں صحافی بھی شریک ہوئے، جب پارٹی میں پہنچے تو ہال میں کرسیاں لگی ہوئی تھیں، اور معصوم بچے جن میں لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل تھیں،وہ کرسیوں پر ایک ترتیب سے بیٹھے تھے ،کوئی شور شرابا نہیں تھا، کوئی ہنگامہ نہیں تھا یہ ہیلپنگ ہینڈ کی تربیت کا ہی اثر تھا کہ بچوں نے صحافیوں کے پہنچنے پر انکا پرجوش استقبال کیا اور پھر اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے،اس موقع پر محترم سید عابد بخاری نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آج کی اس پارٹی میں موجود بچے صرف مدین کی ایک یونین کونسل سے آئے ہیں، مدین سے 200 یتیم بچوں کی کفالت ہیلپنگ ہینڈ کر رہی ہے، انکو شائننگ سٹار کہتے ہیں اور تین کیٹگری میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ ایج گروپ کے تحت انکی ایکٹوٹیز کی جاتی ہیں،بڑے بچوں کو سکل سکھاتے ہیں کورسز کرواتے ہیں وہ یونیورسٹی لیول پر جائیں تو بہتر سکل انکے پاس ہو،کچھ بچے حفظ بھی کر رہے ہیں دس ہزار چار سو بچوں کو پورے پاکستان میں سپانسر کر رہے ہیں ہیلپنگ ہینڈ کا آرفن کا پروجیکٹ 50 سے زائد شہروں میں چل رہا ہے، بچوں کی تعلیم، خوراک کا انتظام کیا جاتا ہے، یتیم بچوں کے لئے ہیلپنگ ہینڈ انکے گھر والوں کی مالی اعانت کرتی ہے اور انکی کفالت کرتی ہے،

یتیم بچوں کی کفالت بلاشبہ نیک کام ہے اور اس نیک کام کو جاری و ساری رکھنے کے لئے ہیپلنگ ہینڈ کے ہاتھ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے،ہیلپنگ ہینڈ پاکستان میں قدرتی آفات میں بھی ریلیف و بحالی کے کام کر رہی ہے، بلوچستان سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر جاری ہے تو وہیں واٹر پروجیکٹ کے حوالے سے بھی منصوبے مکمل ہوئے ہیں، سوات میں بھی پانی کے منصوبے مکمل کئے گئے جس کی عنایت اللہ خان نے بھی تعریف کی،پاکستان کے دیگر دور دراز علاقوں جہاں شہریوں کو پانی کے مسائل ہیں وہان واٹر پروجیکٹ پر کام جاری ہے،

ہیلپنگ ہینڈ کا غریب عوام کے لئے مفت بازار
ہیلپنگ ہینڈ سفید پوش اور غریب عوام کے لئے ایک مال آف ہیومنٹی پروگرام بھی کرتی ہے، ایک ایسا بازار جہاں گاہک تو آتے ہیں خریدار تو ہوتے ہیں لیکن پیسے لینے والا کوئی نہیں ہوتا، سوات میں ہی ایک ایسا ہی بازار دیکھنے کو ملا، ایک سکول میں مہنگے کپڑے، جوتے، کھلونے موجود تھے، میزوں پر سامان موجود تھا ، بچوں کے لئے کھلونے بھی موجود تھے،اس بازار میں خواتین اور بچے آئے انہوں نے اپنی ضرورت کے مطابق کپڑے، جوتے، کھلونے لئے اور جاتے رہے، کوئی روکنے والا، کوئی پیسے لینے والا نہیں تھا بلکہ جو بھی آتا اپنی ضرورت کی چیز اٹھاتا اور ہیلپنگ ہینڈ کو دعائیں دیتا نکل جاتا، ٹوپی والے برقع میں آئی خواتین کی کثیر تعداد موجود تھی مگر اس مفت کے بازار میں کوئی دھکم پیل نظر نہیں آئی، اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ہیلپنگ ہینڈ کے زیر اہتمام یہ بازار کئی شہروں میں لگایا جاتا ہے اور اسکے لئے علاقے میں سروے کیا جاتا ہے، مستحق خاندانوں کو سروے کے بعد ایک ٹوکن دیا جاتا ہے اور پھر انہیں بازار لگنے کی اطلاع دی جاتی ہے، شہری آتے ہیں اور ضرورت کی چیزیں لے کر چلے جاتے ہیں، لاہور کے بازاروں میں جو سوٹ،چھ سات ہزار کا مل رہا ہے وہ مفت بازار میں ہیلپنگ ہینڈ مفت دے رہی تھی

ہیلپنگ ہینڈ کے رفاہی کام وسیع تر ہیں اور انکا نیٹ ورک ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے، ہیلپنگ ہینڈ کے پاکستان میں میڈیا ہیڈ سید عابد بخاری سے بات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ "ہیلپنگ ہینڈ خدمت کے جذبے کے تحت کام کر رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ غریب عوام کو خوشیاں دے سکیں انکے چہروں پرمسکراہٹ لا سکیں. ہیلپنگ ہینڈ کے زیر اہتمام،یتیم بچّوں کی کفالت کا پروگرام، معذور افراد کی جامع بحالی، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، ایمر جینسی ریلیف، تعلیمی معاونت، معذور بچّوں کا علاج،اسکلز ڈویلپمنٹ اورہیلتھ کیئر پروگرامز،منصوبے جاری ہیں،”

آئیے، ہیلپنگ ہینڈ کے ہاتھ مضبوط کریں
مہنگائی اور نفسا نفسی کے اس دور میں خدمت خلق کرنے والوں کو جہاں رب کریم اجر دے گا وہیں دنیا میں انہیں غریب عوام کی دعائیں بھی مل رہی ہیں ، حکومتیں تو صرف دعوے کرتی ہیں لیکن ہیلپنگ ہینڈ جیسی این جی اوز اپنی استطاعت اور عوام کے تعاون سے عوام کی خدمت میں مصروف ہیں، اس میں انکا کوئی ذاتی مفادنہیں نہ ہی انہیں ووٹ یا کرسی کا لالچ ہوتا ہے بلکہ صرف رضائے الہی مقصود ہوتی ہے،بلا شبہ ہیلپنگ ہینڈ کے رضاکار ملک و قوم کی خدمت کر کے اللہ رب العزت کے ہاں سرخرو ہو رہے ہیں ۔خدمت کے اس عظیم کام کو جاری رکھنے کے لئے پاکستانی قو م کو چاہئے کہ خدمت کے اس کام کو مزید وسیع تر کرنے کے لئے ہیلپنگ ہینڈ کے ہاتھ مضبوط کرے۔اہل پاکستان کو نیکی کے اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہو گا،تا کہ ہیلپنگ ہینڈ کے جو منصوبہ جات جاری ہیں انکو پورا کیا جا سکے۔

Shares: