چئیر مین پی سی بی نجم سیٹھی کی میڈیا سے گفتگو،ہائیبرڈ ماڈل ایک حل ہے بلیک میلنگ نہیں،جس کے لئے ہم نے بہت محنت کی،نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ انڈین میڈیا نے اس حوالے سے غلط خبریں چلائی،جس سے صاف واضح تھا کہ ہائیبرڈ ماڈل کا نام کسی طرح ورلڈ کپ سے جوڑا جائے،اے سی سی کی پریس ریلیز میں ہائبر ڈ ماڈل کا لفظ استعمال کیا گیا ،بھارت کی تجویز تھی کہ کہ پورا ایشیاء کپ ایک ہی نیوٹرل وینیو پر کیا جائے،نجم سیٹھی نے آگے بتایا کہ انڈیا کا آئی سی سی بڑا اثر و رسوخ ہے تو اپ سوچھے کہ اے سی سی میں کتنا ہوگا، ہمیں ایگزیکٹو کمیٹی میں بھی نہیں بٹھایا جاتا تھا وہاں سے سارے خود ساختہ فیصلے کئے جاتے تھے،اور ہمیں پوچھا بھی نہیں جاتا تھا،اس قسم کے حالات کو بدلنے کے لئے ہمیں بہت محنت کرنی پڑی جس کے لئے دبئی اور بحرین میں کافی خفیہ اور کھلے میٹنگز کئے گئے،تب جا کہ ہم یہاں پہنچے کہ ایشیاءکپ میں ہمیں راستہ ملا،اے سی سی میں ہائبرڈ ماڈل کا نام آنا ہماری کامیابی ہے کیونکہ ایک وقت ایسا آئے کا کہ اس ماڈل کو مکمل طور پر تسلیم کیا جائے گا،، ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان، بھارت کے درمیان جہاں بھی میچ ہوگا وہ ’فل ہاؤس‘ ہوگا، ایشین کرکٹ کونسل چاہتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو میچز ہوں اور اگر دونوں کے درمیان فائنل ہوجائے تو پھر مزید بہترہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں کرکٹ کو لانا ہے تو کچھ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے پاس جانے کے حوالے سے نہ ہم کوئی فیصلہ کر سکتے ہیں نہ ہی بھارتی کرکٹ بورڈ، بلکہ یہ فیصلہ حکومتیں کر سکتی ہیں، ایشین کرکٹ کونسل کے شیڈول میں بھارت کے مختلف شہروں میں کرکٹ میچز کھیلنے کا کہا گیا مگر حکومت سے منظوری کے بغیر ہم کیسے مںظوری دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نےآئی سی سی کو بھی کہا کہ اگر ہماری حکومت سیکیورٹی کے پیش نظر ہمیں اجازت دے گی تو ہم آئیں گے اگر اجازت نہ دی گئی تو نہیں آئیں گے۔
ہائیبرڈ ماڈل ایک حل ہے،بلیک میلنگ نہیں پی سی بی چئیر مین نجم سیٹھی
