وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں چینی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے اور اس میں جامع اصلاحات متعارف کروانے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ یہ کمیٹی شوگر سیکٹر میں نجکاری اور انتظامی ڈھانچے میں بہتری کے لیے قابلِ عمل تجاویز مرتب کرے گی۔
وزیر توانائی کو کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے جبکہ وزارت صنعت و پیداوار کے سیکریٹری اس کے کنوینر ہوں گے۔ کمیٹی میں وزیر خزانہ، وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، اور وزیر اقتصادی امور بھی بطور ارکان شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعتیں، سابق سیکریٹری رانا نسیم، اور وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے زراعت و غذائی تحفظ احمد عمر بھی اس کمیٹی کا حصہ ہیں۔کمیٹی میں وزارت غذائی تحفظ و تحقیق اور وزارت تجارت کے سیکریٹریز، چیئرمین ایف بی آر، پنجاب اور سندھ کے چیف سیکریٹریز، لیمز یونیورسٹی سے ڈاکٹر اعجاز نبی اور سابق وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور حسن بھی شامل کیے گئے ہیں۔
کمیٹی کو دیے گئے ضوابطِ کار (ٹی او آرز) کے مطابق وہ وفاقی اور صوبائی سطح پر چینی کی پیداوار، درآمد، برآمد، قیمتوں کے تعین، سبسڈی اور ذخیرہ اندوزی سے متعلق تمام قوانین، ضوابط اور پالیسیوں کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ اس کے علاوہ چینی کے ذخائر، رسد، اور قیمتوں سے متعلق ڈیٹا کی درستگی، کسانوں کے مفادات، صارفین کے حقوق، اور تجارتی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی سفارشات مرتب کی جائیں گی۔
کمیٹی کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ صارفین کے تحفظ اور چینی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے بچاؤ کے لیے جامع پالیسی تیار کرے، اور نجکاری کے عمل کو شفاف اور مربوط بنانے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول صنعت کاروں، کسانوں اور ریگولیٹری اداروں سے مشاورت کو بھی یقینی بنایا جائے۔یہ کمیٹی آئندہ 30 روز کے اندر اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔