لندن، ایئر انڈیا کے طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو جب برطانیہ منتقل کیا گیا تو لندن کے ویسٹ منسٹر پبلک مورچیوری میں کام کرنے والے عملے کو ’’انتہائی خطرناک‘‘ حد تک زہریلے کیمیکلز کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ انکشاف ایک تفصیلی رپورٹ میں کیا گیا
جون میں احمد آباد سے لندن کے لیے روانہ ہونے والی ایئر انڈیا فلائٹ 171 ٹیک آف کے کچھ ہی لمحوں بعد ایک عمارت سے ٹکرا گئی تھی، جس میں طیارے میں سوار 241 افراد اور زمین پر 19 افراد ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 53 برطانوی شہری بھی شامل تھے جبکہ صرف ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ سکا۔
فارملن میں بھگوئی گئی لاشیں، تابوت کھولتے ہی ’کیمیائی خطرہ‘ سامنے آگیا
کورونر کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ لائی گئی لاشوں کو فارملن کے غیر معمولی حد تک زیادہ ارتکاز میں بھگو کر لپیٹا گیا تھا اور انہیں خاص طور پر لائننگ والے تابوتوں میں رکھا گیا تھا۔فارملن، جس میں فارملڈیہائیڈ شامل ہوتی ہے، لاشوں کو محفوظ رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، مگر رپورٹ کے مطابق زیادہ تر عملہ اس کی خطرناک نوعیت سے ناواقف تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مردہ خانے میں کاربن مونو آکسائیڈ اور سائنائیڈ جیسے انتہائی زہریلے مادّے بھی خطرناک سطح پر پائے گئے۔کورونر کے مطابق فارملن کا ارتکاز تقریباً 40 فیصد ریکارڈ ہوا، جو ’’انتہائی خطرناک حد سے زیادہ‘‘ تھا۔انہوں نے لکھا کہ گرمی اور روشنی میں فارملن ٹوٹ کر کاربن مونو آکسائیڈ پیدا کرتا ہے، جو انتہائی زہریلا ہے، جبکہ اگر یہ امونیا سے مل جائے، جو گلنے سڑنے کے دوران پیدا ہوتا ہے، تو سائنائیڈ جیسا جان لیوا مادہ بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ مردہ خانے فارملن کے خطرات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ لاشوں میں فارملن کی مقدار کو ’’عام طور پر مانیٹر نہیں کیا جاتا‘‘، جس کے باعث حفاظتی آلات یا تو موجود نہیں ہوتے یا استعمال نہیں کیے جاتے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اس صورتِ حال سے عملے کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جن میں جان کا خطرہ بھی شامل ہے۔رپورٹ وزارتِ صحت، سماجی نگہداشت اور وزارتِ ہاؤسنگ، کمیونٹیز و مقامی حکومت کو بھجوائی گئی ہے، تاکہ مستقبل میں اسی نوعیت کے خطرات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ متعلقہ محکموں کے پاس 56 دن میں جواب جمع کرانے کی مہلت ہے۔
ایک سرکاری ترجمان نے کہا ’’یہ واقعہ نہایت چونکا دینے والا ہے۔ ہم اس المناک حادثے کے متاثرین کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ ہم اس رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور اس پر باضابطہ جواب دیں گے۔‘‘سائنسی ماہرین کے مطابق بیرونِ ملک سے آنے والی لاشوں کو فارملن سے محفوظ کرنا عام بات ہے، مگر 40 فیصد کا ارتکاز ’’غیر معمولی طور پر بہت زیادہ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
ایئر انڈیا طیارہ حادثہ،پائلٹ کو قصور وار نہیں دیا جا سکتا،بھارتی عدالت
ایئر انڈیا حادثے میں بچ جانے والے واحد مسافر کی کئی ماہ بعد حادثے بارے بات چیت
ایئر انڈیا کا عملہ ہوٹل میں قیام کے دوران ڈکیتی کا شکار
ایئر انڈیا حادثے میں برطانیہ کو غلط میتیں بھیجنے کا معاملہ، بھارتی وضاحت








