حجاب اپناؤ، دین و دنیا بچاؤ ۔۔۔ ام ابیہا صالح جتوئی

قرآن پاک میں ارشاد ہوا ہے: اور تم اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانہ جاہلیت کے مطابق مت پھرو۔
اس حکم کا منشا یہ ہے کہ عورت اپنی زینت اور محاسن کو اس طرح ظاہر نہ کرے کہ اس سے دیکھنے والوں کے دلوں میں میلان اور شہوت پیدا ہو۔
عورتوں اور مردوں کو حکم دیا گیا کہ
غض بصر کرو عموماً ان الفاظ کا ترجمہ
نظریں نیچی رکھو
یا
نظریں پست رکھو کیا جاتا ہے مگر اسکا مدعا دراصل یہ ہے کہ اس چیز سے پرہیز کیا جاۓ جس کو حدیث میں آنکھوں کا زنا کہا گیا ہے۔
اجنبی عورتوں کے حسن اور ان کی زینت کی دید سے لذت اندوز ہونا مردوں کے لیے اور اجنبی مردوں کو مطمع نظر بنانا عورتوں کے لیے فتنے کا موجب ہے۔
فساد اور خرابی کی ابتداء طبعاً وعادتاً یہیں سے ہوتی ہے اسی لیے اس دروازے کو بند کرنے کو کہا گیا ہے۔ فسادِ زمانہ کی بنا پر اسباب فتنہ کی روک تھام کے لیے عورتوں کا با پردہ ہونا ضروری ہے۔

خواتین کے لباس کی چند حدود و قیود

پردہ پورے بدن کو چھپانے کا نام ہے۔
ایسا حجاب استعمال نہ کیا جاۓ جو بذاتِ خود زینت بن جاۓ۔
لباس باریک کپڑے کا نہ ہو جس سے بدن چھلکے۔
کشادہ لباس ہو، تنگ نہ ہو۔
خوشبو میں بسا ہوا نہ ہو۔
مرد کے مشابہ نہ ہو۔
کافر عورتوں کے مشابہ نہ ہو۔
شہرت کا لباس نہ ہو۔
حجاب کرنے اور باپردہ ہونے کے لئے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی مثال ہمارے سامنے ہے اور ہماری رہنمائی کرتی ہے کہ انہوں نے اس بات کو بھی ناپسند کیا کہ مرنے کے بعد عورت کو ایسے کپڑے میں لپیٹا جاۓ جس سے اس عورت کا ہونا ظاہر ہو۔
حیا مومنوں کی خاص صفت ہے حیا اور ایمان لازم و ملزوم ہیں یا تو دونوں رہیں گے یا دونوں رخصت ہو جائیں گے۔
بے پردگی اور اس کے لوازم اور دواعی سب کے سب اہل کفر کی دیکھا دیکھی مسلم معاشرے میں رواج پاگئے ہیں۔ جو لوگ بے پردگی کو رواج دینے کی کوشش میں ہیں اور اپنی بہو، بیٹیوں کو یورپین عورتوں کی طرح بے حیا اور بے شرم بنا چکے ہیں۔
مادر پدر آزاد خیال اور آزاد لباس ان میں بہت سے تو ایسے ہیں جو محض نام کے مسلمان ہیں اور شرم وحیاء کے ساتھ ایمان کی دولت بھی کھو چکے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جنھیں کسی درجے یورپ کا مزاج اور بے حیائی اور بے شرمی کی طبیعت آہستہ آہستہ اسلام سے ہٹاۓ جارہی ہے۔
مسلمانوں پر فرض ہے کہ اسلامی قوانین کی پابندی کریں اور اسلام کے روشن اصولوں پر چل کر اپنی دنیا اور آخرت سنواریں۔
دعا گو ہیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سے راضی ہوجاۓ۔

Leave a reply