آج کے دورِ انتشار میں، جب حق بولنا جرم اور سچ لکھنا گناہ سمجھا جانے لگا ہے، ایسے میں کچھ لوگ ہیں جو ہر مخالفت، ہر طعن و تشنیع کے باوجود قلم کو خاموش نہیں ہونے دیتے۔ انہی سچائی کے علمبرداروں میں ایک نمایاں نام ہے حنا سرور کا ، جو نہ صرف ایک معروف لکھاری بلکہ ایک جری سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بھی ہیں۔حنا سرور نے ہمیشہ اپنی تحریروں اور خیالات کے ذریعے حق و سچ کا ساتھ دیا۔ وہ موضوعات جن پر اکثر لوگ لب کشائی سے ڈرتے ہیں، حنا سرور نے نہ صرف ان پر بات کی بلکہ دلائل کے ساتھ اپنے مؤقف کو اجاگر کیا۔ یہی ان کی سچائی اور بےباکی ہے جو بعض حلقوں کے لیے ناقابلِ برداشت بن جاتی ہے۔

تنقید، الزامات اور کردار کشی ، یہ سب وہ حربے ہیں جو ہمیشہ ان لوگوں کے خلاف استعمال کیے گئے جو سچ بولنے سے نہیں گھبراتے۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ جب مخالفین کے پاس دلائل ختم ہو جاتے ہیں تو وہ الزام تراشی پر اتر آتے ہیں۔ حنا سرور پر کی جانے والی تنقید دراصل اس بات کا اعتراف ہے کہ ان کی آواز اثر رکھتی ہے، ان کا قلم سچ لکھتا ہے، اور ان کے الفاظ لوگوں کے دلوں تک پہنچتے ہیں۔سوشل میڈیا پر جو لوگ محض گالم گلوچ کے ذریعے اپنی موجودگی ظاہر کرتے ہیں، وہ دراصل اپنے اندر کی تربیت اور کمزور دلائل کا ثبوت دیتے ہیں۔ حنا سرور کے خلاف استعمال ہونے والی ایسی زبان اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ان کے ناقدین کے پاس نہ دلیل ہے، نہ اخلاق،حنا سرور کا قلم صرف ایک شخصی آواز نہیں، بلکہ پاکستان کے مفاد، استحکام اور خودمختاری کا ترجمان ہے،انہوں نے ہمیشہ ملکی مفادات کو مقدم رکھا، چاہے بات قومی سلامتی کی ہو یا معاشرتی اصلاح کی، ان کی تحریروں میں ایک درد بھی ہے اور ایک عزم بھی، درد اس وطن کے حالات کا، اور عزم اس کے بہتر مستقبل کا ،حنا سرور کا نظریہ ہمیشہ سے استحکامِ پاکستان کے گرد گھومتا ہے،وہ کسی سیاسی جماعت یا ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ ریاستِ پاکستان کے لیے لکھتی ہیں،ان کے مضامین میں حب الوطنی کی خوشبو، فکری گہرائی، اور سماجی آگاہی کی جھلک نمایاں ہے۔انہوں نے ہمیشہ یہ پیغام دیا کہ اختلافِ رائے ضرور کرو، مگر ملکی مفاد پر سمجھوتہ مت کرو،حنا سرور کی تحریریں نوجوان نسل کو شعور دیتی ہیں کہ سوشل میڈیا صرف شور مچانے کا پلیٹ فارم نہیں بلکہ فکر پھیلانے کا ذریعہ بھی ہے،وہ لوگوں کو بتاتی ہیں کہ محبِ وطن ہونا صرف نعرے لگانے سے نہیں بلکہ اپنے عمل اور کردار سے ثابت کرنا ہوتا ہے

آج جب دشمن عناصر اپنے ایجنڈے کے تحت پاکستان کے نظریاتی اور سماجی ڈھانچے کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہیں، ایسے میں حنا سرور جیسے لوگ امید کی کرن ہیں۔ وہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ قلم اگر سچ لکھے، تو وہ سب سے بڑی مزاحمت بن جاتا ہے۔ ان کے قلم سے نکلا ہر لفظ پاکستان کی سلامتی، وقار اور فکری آزادی کے لیے ہے۔اور یہی وہ چیز ہے جو ان کے مخالفین کو برداشت نہیں۔

Shares: