پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے کہا جو لاپتہ ہیں اُس پرآواز کیوں نہیں اُٹھا رہے؟ پارٹی کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ ان کی تصاویر جاری کریں، لوگوں کو بتائیں، عمران خان نے کہا، 26 نومبر کا حساب دینا ہوگا، یہ نہ بھولے ہیں نہ بھولنے دیں گے،
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے ایسا تاثر دیا جائے کہ عمران خان بھی حکومتی این آر او کے ذریعے بیرون ملک جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے مسلسل یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ عمران خان بیک ڈور چینلز کے ذریعے حکومت سے معاملات طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو کہ بالکل غلط ہے۔علیمہ خان نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ حکومت کی طرف سے یہ پیغامات عمران خان تک براہ راست نہیں بلکہ مختلف ذرائع سے پہنچائے گئے ہیں۔ ان پیغامات میں حکومت نے کئی مرتبہ عمران خان سے کہا کہ وہ ملک سے باہر چلے جائیں یا پھر انہیں ہاؤس اریسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔ علیمہ خان نے کہا کہ حکومت کے ان پیغامات کا مقصد یہ تھا کہ عمران خان خاموش رہیں اور حکومت کو چلنے دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی کو واضح پیغام دیا ہے کہ حکومت سے کسی بھی بیک ڈور مذاکرات میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ عمران خان کے دو بنیادی مطالبات ہیں: پہلا، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر ایک جوڈیشل کمیشن کا قیام، اور دوسرا، بے گناہ افراد کی رہائی۔ علیمہ خان کے مطابق، عمران خان کا خیال ہے کہ جو کچھ بھی ہونا چاہیے وہ عدلیہ اور قانون کے ذریعے ہو، اور وہ خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لیے تیار ہیں۔علیمہ خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ کسی این آر او یا بیک ڈور رابطے کی حمایت نہیں کرتے اور وہ عدالتوں سے سزا سنوانا چاہتے ہیں تاکہ پوری دنیا کو پتہ چلے کہ ان کے خلاف الزامات کس نوعیت کے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں فوری فیصلہ سنایا جائے تاکہ اس کیس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جا سکے۔
علیمہ خان نے مزید بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے کارکنان کے لاپتا ہونے کی صورتحال کا پتہ چلائیں اور اس معاملے کو میڈیا میں اُٹھائیں۔ بانی پی ٹی آئی نے 26 نومبر کے واقعات کا حساب لینے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ اس دن ہونے والے آپریشن کی تحقیقات ضرور ہونی چاہیے۔علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کا موقف ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ان کا خوف ختم ہو جائے اور وہ حکومت کے ساتھ بات چیت میں سنجیدگی دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو پی ٹی آئی بھی اس پر تیزی سے عمل کرے گی، لیکن اگر حکومت کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو پھر بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے سامنے پی ٹی آئی کے دو مطالبات ہیں، مگر ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا۔ مذاکراتی کمیٹی سے ملاقاتوں میں پی ٹی آئی کے بانی کو سنجیدہ نہیں لیا جا رہا، جس سے مذاکرات کی کامیابی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔علیمہ خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 26 نومبر کے آپریشن کے حوالے سے عمران خان نے کہا تھا کہ اس پر حکومت کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے کارکنان اب مزید خاموش نہیں رہیں گے اور اس معاملے پر آواز اُٹھائیں گے۔
شیرافضل مروت اور افنان اللہ خان نے ایک دوسرے کو گلے لگالیا
بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری