کراچی: متحدہ قومی موومنٹ( ایم کیوایم )پاکستان کے کنوینرڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ عوام کو جمہوریت کے ثمرات پہنچانے کا نسخہ لے کر آئے ہیں-
باغی ٹی وی : ایم کیوایم پاکستان کے کنوینرڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ آج پاکستان ایک کثیرالجہتی بحران کا شکار ہے، غیر معمولی صورتحال غیرمعمولی اقدامات کی متقاضی ہے،عام انتخابات انتہائی کشیدہ اور بداعتمادی کی صورتحال میں ہورہےہیں، لیکن ہمارے پاس آئینی نسخہ تیار ہے جس میں تمام مسائل کا حل ہے، منشور کو بنانے کیلئے کئی ہفتوں تک محنت کی، منشور میں مسائل کی نشاندہی اور ان کا حل ہے۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ بلدیاتی حکومت کو وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرح آئینی تحفظ ملے، بلدیاتی حکومت کو اختیار کیلئے صوبائی،وفاقی حکومت سے نہ کہنا پڑے، اور جب تک بلدیاتی الیکشن نہ ہوں تب تک عام انتخابات بھی نہ ہوں جب آمریت آتی ہےتو کسی نہ کسی شکل میں بنیادی جمہوریت آتی ہے، ملک اس وقت مضبوط ہوگا جب عام پاکستانی مضبوط ہوگا، 50 سال میں آئین نےعوام کے حقوق کا تحفظ نہیں کیا، اس آئین میں کچھ بنیادی ترامیم کی ضرورت ہے، ہم نےآئین میں 3 آئینی ترامیم تجویز کی ہیں۔
بلا آزاد ہے، بلا زیر عتاب نہیں،ہمیں "بلا” چاہئے،ہم عوام پاکستان پارٹی
ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اپنے منشور کے تحت اختیارات وزیراعلیٰ ہاؤس سے نکال کرعوام کی دہلیز پر دینا چاہتے ہیں، 44 فیصد وفاق اور 56 فیصد فنڈز صوبوں کو مل رہے ہیں، اور صوبوں کو ملنے والے فنڈز کہاں جا رہے ہیں، صوبائی حکومتوں نے لوگوں کو کچھ نہیں دیا،ایم کیوایم کے منشور میں آئینی ترامیم بھی شامل کی ہیں، سندھ کے وزیر اعلیٰ کو ہزاروں ارب روپے وفاق سے ملے، لیکن کوئی اس رقم کا حساب دینے کو تیار نہیں، مصطفی کمال نے ”اختیار سب کیلئے“ کے نام سے ایم کیوایم پاکستان کا منشور پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارامنشور ووٹ دینے والے اور نہ دینے والوں کیلئے بھی ہے۔
سردار لکھنے پر اعتراض ہے تو اپنی آفیشل ویب سائٹ پر چلے جائیں،لطیف کھوسہ
دوسری جانب ینئر ایم کیوایم رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی بیشتر قیادت مڈل کلاس سے ہے،ہمارا دوسرا موضوع معاشی بحالی ہے،مڈل کلاس کو بوجھ کے بجائے اثاثہ سمجھنے کی ضرورت ہےہم گیس، بجلی، پانی کے بحران سے نکلیں گے تو آگے بڑھیں گےہمیں برآمدات کو بڑھانا اور درآمدات کو کم کرنا ہے جو منشور ہم نے تیار کیا ہے یہ عوام کو مایوسی سے نکالنے کا نسخہ ہے۔ ہم نے ایک مسودہ تیار کیا ہے جو ہماری نصب العین کی عکاسی ہے ایک مڈل کلاس کو بوجھ کے بجائے اثاثہ سمجھا جائے، آئینی ترامیم پاکستان کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔