مزید دیکھیں

مقبول

سیالکوٹ: زیر تعمیر یونیورسٹی کو فعال کرنے کی تیاریاں، 15 روز میں نیا پلان طلب

سیالکوٹ،باغی ٹی وی(بیوروچیف شاہدریاض) صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن پنجاب...

بھارتی فضائیہ کے دو طیارے ایک دن میں تباہ

بھارتی فضائیہ کے دو طیارے ایک ہی دن میں...

امریکی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان

امریکی اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز زیادہ...

108 سالہ خاتون کا منفردعالمی ریکارڈ

ٹوکیو: جاپان سے تعلق رکھنے والی ایک 108 سالہ...

قحط ،خشک سالی کی دستک،ہوش کب آئیگا؟ تجزیہ: شہزاد قریشی

صاحبان اختیارات ،ذمہ داران ریاست ،اعلٰی عہدوں پر فائز بیورو کریٹ ،بیورو کریسی کے افسران ، سیاسی گلیاروں میں جدید دور کے مسیحا، ہیروز ، اعلیٰ عدلیہ کے ججز ، یہ ارض وطن کی زمین کی ملکیت خدا پاک کی ہے اس میں بسنے والے یعنی رعایا ،بچاری ،مظلوم بے بس ، لاچار ، غریب ،کسمپرسی ،بھوک ، بیمار ی اور دیگر بنیادی مسائل میں مبتلا ہے۔ صاحبان اختیارات سے التجا ہی کی جا سکتی ہے کہ ارض وطن پانی کی شدید کمی والے ممالک میں دنیا میں تیسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے ۔ ملک میں قحط اورخشک سالی کی دستک کی آواز بلند ہو رہی ہے اس آواز پر غور فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اگر اس پر توجہ نہ د ی تو پاکستان پانی کی مکمل قلت والے ممالک میں شامل ہو جائے گا بہت سی وجوہات ہیں جو پانی کی کمی کا باعث بن رہی ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی سرفہرست ہے فیکٹریوں اور کارخانوں کا ناقص زیر زمین پانی کو بے حد گندا کررہا ہے امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں پانی ذخیرہ کرنے کے انتظامات موجود ہیں۔ پاکستان اس حوالے سے دنیا سے بہت پیچھے ہے ۔ یہ ا یک سنگین مسئلہ ہے ملک کے سیاستدان اس سنگین مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے کالا باغ ڈیم کی تعمیر اس سر زمین کی زندگی بچانے کے لئے آنے والی نسلوں کے لئے سر جوڑ کر فیصلہ کریں

یہ مسئلہ خدا پاک کی ملکیت سرزمین کا ہے ۔ اس میں بسنے والے دانشوروں کو خوراک کی کمی ، قلت اور قحط جیسے حالات کے خطرات منڈلاتے کیوں نہیں دکھائی دیتے۔پاکستان ایک زرعی ملک ہے ۔ زراعت کے لئے بھی پانی درکار ہے ۔زرعی شعور رکھنے والے اندازہ لگا سکتے ہیں۔ پانی کولے کر یہ صورت حال کس قدر تشویش ناک ہے۔ معیشت کومستحکم کرنے کے لئے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی ادارو کو قسط دینے کے لئے ٹیکس لگایا جا سکتا ہے۔ مگر پانی کی قلت اور زراعت کو فروغ دینے کے لئے پانی کس سے اُدھار لیا جائے گا؟ کس ملک سے پانی مانگا جائے گا؟ خدارا سیاسی لڑائیاں اقتدار اور اختیارات کے لئے تو لڑی جا رہی ہیں کبھی اس ریاست کے سنگین مسائل پر بھی توجہ دیں۔