لاہور کے جنرل ہسپتال سے اغوا کیے جانے والے نومولود بچے کو تین دن کی شدید تلاش کے بعد بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ واقعہ یکم ستمبر کو جنرل اسپتال کے نرسری وارڈ سے پیش آیا تھا، جہاں سے نومولود بچے کو چوری کر لیا گیا تھا۔
ابتدائی تحقیقات اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے پولیس کو دو خواتین پر شک ہوا جنہیں فوراً حراست میں لے لیا گیا۔ بعد ازاں محکمہ صحت نے اس واقعے پر نرسری وارڈ کے تمام عملے کو معطل کر دیا تاکہ شفاف تحقیقات ممکن ہو سکیں۔پولیس نے متاثرہ بچے کی بازیابی کے لیے فوراً کارروائی شروع کی اور تین روز کی مسلسل کوششوں کے بعد بچے کو لاہور کے کماہاں گاؤں سے بازیاب کرایا گیا۔ بازیاب ہونے والا بچہ ایک صندوق میں چھپا ہوا تھا جہاں ملزمہ نے اسے رکھا ہوا تھا۔
ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن، ڈاکٹر ایاز حسین نے ایم ایس اسپتال کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمہ کا سراغ کماہاں گاؤں میں لگا اور گھر گھر تلاشی لینے کے بعد بچہ بازیاب ہوا۔ ملزمہ بے اولاد تھی اور اس نے طلاق کے خوف کے باعث بچے کو اغوا کیا تھا۔متاثرہ والدین کی خوشی دیدنی تھی، کیونکہ انہیں دس سال بعد نرینہ اولاد حاصل ہوئی تھی۔ بچے کے والد، افضال احمد نے بتایا کہ بچے کے اغوا ہونے کے بعد تین دن تک نیند نہیں آئی، پولیس نے بہت اچھا کام کیا ہے اور خدا کا شکر ادا کرتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بازیاب ہونے والا بچہ صحت مند ہے، تاہم اسے مزید دو دن اسپتال میں رکھا جائے گا تاکہ اس کی مکمل دیکھ بھال کی جا سکے۔








