وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ طاقت ور طبقات کی جانب سے دریاؤں کے قدرتی راستوں پر تعمیرات ہیں، جہاں ہوٹلز اور دیگر عمارتیں کھڑی کی گئی ہیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق گریٹ ڈیبٹ کے دوران انہوں نے بارشوں اور سیلابوں سے ہونے والے نقصانات، ادارہ جاتی کوتاہیوں اور ان کے ممکنہ حل پر تفصیل سے بات کی۔مصدق ملک نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس سے نچلے علاقوں میں خطرات بڑھ گئے ہیں۔ ان کے مطابق ایسے مقامات پر تعمیرات کی اجازت دینے والے بھی ہمارے اپنے ادارے ہیں جنہوں نے طاقت ور افراد کو این او سی جاری کیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2017 میں ارلی وارننگ سسٹم کی تنصیب کا منصوبہ شروع ہوا تھا، جس کے تحت 300 سسٹمز لگنے تھے لیکن ان کی وزارت سنبھالنے تک صرف 12 سسٹمز لگائے جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ نظام مکمل ہوتا تو حالیہ بارشوں اور سیلابوں کے نقصانات میں بڑی حد تک کمی آ سکتی تھی۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ موسم کی 100 فیصد درست پیش گوئی کرنا مشکل ضرور ہے مگر جنگلات کا تحفظ اور نئے درخت لگانا ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو بارش کے پانی اور ریلوں کو روک سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اب سنجیدگی سے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عملی اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ آنے والے سالوں میں نقصانات مزید بڑھ جائیں گے۔

پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری،امیدواروں کا اعلان

قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت میں ایک اور بڑی تبدیلی کا امکان

بھارت: مندر میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی لڑکیوں کو دفنانے والا شخص گرفتار، انکشافات

بھارت نے 15 پاکستانی ماہی گیر گرفتار کرلیے، سفارتی سطح پر معاملہ اٹھانے کا مطالبہ

Shares: