اسرائیلی حکام نے بتایا کہ ہفتے کی رات یمن سے فائر ہونے والا ایک میزائل تل ابیب میں جا کر گرا،
اسرائیلی فوج نے کہا کہ یہ میزائل تل ابیب کے جنوبی علاقے جافا میں گرا، اور ایئر سائرن کی آواز سننے کے کچھ دیر بعد ہی میزائل کو روکنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔ایمرجنسی سروسز کے مطابق، اس حملے میں 16 افراد معمولی زخمی ہوئے، لیکن کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔ تل ابیب اسرائیل کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور ملک کا تجارتی اور سفارتی مرکز ہے۔ اس شہر کو میزائل کے براہ راست نشانے پر آنا غیر معمولی بات ہے، کیونکہ اسرائیل کے پاس جدید ایئر ڈیفنس سسٹمز موجود ہیں۔
حوثی ملیشیا، جو ایران کی حمایت یافتہ ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تل ابیب کے جافا علاقے میں ایک ہائپرسونک بیلسٹک میزائل "فلسطین 2” فائر کیا جو اپنے ہدف پر درست طور پر گرا۔ حوثیوں نے کہا کہ اسرائیل کے دفاعی نظام اور انٹرسیپشن سسٹم اس میزائل کو روکنے میں ناکام رہے۔اسرائیل کی ایمرجنسی سروس "مگن ڈیوڈ ادم” کے مطابق، 16 افراد کو شیشے کے ٹکڑوں سے معمولی چوٹیں آئیں جو قریب کی عمارتوں کے ٹوٹنے سے آئیں۔ اس کے علاوہ 14 افراد کو پناہ لینے کی کوشش میں معمولی چوٹیں آئیں
ایک مقامی رہائشی، 69 سالہ بیت شاہائی نے رائٹرز کو بتایا کہ انہوں نے سائرن کی آواز سنی لیکن میزائل کے پھٹنے سے پہلے وہ اپنے گھر سے بھاگنے کا وقت نہ پا سکیں۔ "میزائل ہمارے عمارت کے پیچھے گرا، اور تمام کھڑکیاں پھٹ گئیں، پہلی اور دوسری منزل پر، پورا علاقہ لرز اٹھا۔ یہ بہت خوفناک تھا۔”
یمن میں حوثی ملیشیا نے اس سے قبل بھی اسرائیل کے خلاف میزائل اور ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ اکتوبر 2023 میں شروع ہوئی تھی، اور اس کے بعد اسرائیل کو لبنان کی حزب اللہ اور حوثیوں کی جانب سے بھی میزائل حملوں کا سامنا رہا ہے۔ اسرائیل نے اپنے ایئر ڈیفنس سسٹمز سے بیشتر حملوں کو ناکام بنایا ہے۔اسرائیل کی غزہ پر بمباری اور محاصرے کی وجہ سے ہزاروں افراد کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں، اور لبنان میں بھی اسرائیلی حملوں سے 4000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حوثی ملیشیا نے حالیہ مہینوں میں سرخ سمندر میں شپنگ جہازوں پر بھی حملے کیے ہیں، جنہیں انہوں نے غزہ جنگ کے جواب میں قرار دیا ہے۔
حوثی، حزب اللہ اور حماس ایک ایران کی قیادت میں علاقائی اتحاد کا حصہ ہیں، جو گزشتہ ایک سال سے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں پر حملے کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک فلسطینی علاقے میں جنگ بندی نہیں کی جاتی، وہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل میں 14 ماہ سے جنگ جاری ہے، جس میں ہزاروں افراد کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ایک جنگجو نے اسرائیلی فوجیوں پر ایک فدائی حملہ کیا ہے جس میں متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ اس حملے کو فلسطینی مزاحمت کا ایک بڑا جواب قرار دیا جا رہا ہے اور یہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج پر ہونے والا پہلا فدائی حملہ ہے۔عرب میڈیا کے مطابق، القسام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک جنگجو نے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں اسرائیلی فوج کے اسنائپر (مخصوص نشانہ باز) اور اس کے معاون کو انتہائی قریب سے نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔ یہ حملہ دوپہر کے وقت کیا گیا اور دونوں اسرائیلی فوجی موقع پر ہی مارے گئے۔اس حملے کے بعد القسام بریگیڈز کے جنگجو نے ایک اور جرات مندانہ کارروائی کی۔ ایک گھنٹہ بعد، وہی جنگجو اسرائیلی فوجی کا بھیس بدل کر چھ اسرائیلی فوجیوں پر مشتمل ایک دستے کے درمیان داخل ہوگیا۔ اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں مزید اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہو گئے۔ القسام بریگیڈز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں اسرائیلی فوجیوں کو بھاری جانی نقصان پہنچا ہے۔
حملے کے بعد القسام بریگیڈز کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں اس کارروائی کو "فدائی حملہ” قرار دیا گیا۔ فدائی حملے فلسطینی مزاحمت کی ایک قدیم اور اہم حکمت عملی ہے، جس میں جنگجو اپنے جان کی قربانی دے کر دشمن کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ القسام بریگیڈز نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کے خلاف فلسطینی مزاحمت کا مظہر ہے اور اس کے ذریعے اسرائیلی فوج کے حوصلے کو پست کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔یہ حملہ فلسطینی مزاحمتی تحریک کے لئے ایک اہم لمحہ ہے، کیونکہ یہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیلی فوج کے خلاف کوئی اہم کارروائی ہے۔ اس سے قبل 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑی عسکری کارروائی کی تھی، جس میں سینکڑوں اسرائیلی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔ تاہم، اس کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے مسلسل کارروائیاں جاری ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اس حملے کے بارے میں فوری طور پر کوئی تفصیلات جاری نہیں کیں، تاہم اسرائیلی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوجی زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ وہ اس حملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور ان فوجیوں کے اہل خانہ کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔اسرائیل نے کہا کہ وہ غزہ میں اپنے فوجی آپریشنز جاری رکھے گا اور فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے خلاف کارروائی میں مزید شدت لائے گا۔ اسرائیل کی حکومت کی جانب سے اس حملے پر ناپسندیدہ ردعمل ظاہر کیا گیا ہے، اور اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ اس حملے کا جواب دیا جائے گا۔
یہ حملہ فلسطینی مزاحمت کی ایک جرات مندانہ کارروائی ہے، جس میں حماس نے اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا۔ یہ واقعہ اسرائیل کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ غزہ میں اسرائیلی فوج پر ہونے والا پہلا فدائی حملہ ہے جس کا دعویٰ القسام بریگیڈز نے کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیلی فوجیوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، اور اسرائیل کی طرف سے سخت ردعمل کی توقع کی جا رہی ہے۔ فلسطینی مزاحمت نے ایک مرتبہ پھر اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے اور غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں یہ حملہ ایک اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
سزائیں پلان پر عمل کرنے والوں کو،منصوبہ سازوں کی بھی جلد باری آئے گی،خواجہ آصف
سانحہ نومئی،14 مجرموں کو 10 سال قید،25 سزا یافتہ مجرموں کی تفصیل
سانحہ نو مئی، فوجی عدالتوں کابڑا فیصلہ، 25 مجرمان کو سزا سنا دی








