خوشحال پاکستان، مگر کیسے؟ ؟؟ محمد عبداللہ گِل

"خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں ”
یہ ایک نہایت ہی اہم مقولہ ہے اس میں فرد کی ترقی سے لے کر قوم کی ترقی تک کا راز مضمر ہے ۔ ایک قوم کی ترقی شخصی ترقی پر منحصر ہوتی ہے ۔ایک قوم اس وقت ترقی یافتہ ہوتی ہے جب اس کی عوام پرجوش ،باشعور اور باکردار ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ عوام جذبہ کے ساتھ بغیر کسی انعام و اکرام کے لالچ سے محنت کرتے ہیں تو قوم ترقی یافتہ بن جاتی ہے۔ پاکستان جو کہ اسلامی ملک ہے اس میں قانون اسلام کا ہے ۔ 14 اگست1947ء کو معرض وجود میں آیا ۔اگر تاریخ پاکستان کا غور سے مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے سب سے پہلا کام قیام پاکستان سے پہلے قائد اعظم محمد علی جناح نے ہر فرد کی کردار سازی کی پھر 1940ء کو قرارداد پاکستان پیش کی ۔پھر سات سال ہی میں آزادی مل گئی۔پاکستان بننے کے بعد مختلف حکومتیں آئیں ۔سیاست کی گئی۔پاکستان ترقی یافتہ اس لیے نہیں کہ یہاں حکمران اچھے نہیں آئے یہ عموما سمجھا جاتا ہے ۔لیکن ایسا ہرگز نہیں عوام جیسی ہوتی ہے ویسا ہی حکمران ان ہر حکومت کرتا ہے۔حکمران انھی عوام میں سے ہوتے ہیں مریخ سے تو نہیں آتے۔پاکستان ترقی یافتہ اس لیے نہیں کہ ہماری عوام کو شعور ہی نہیں ۔ہمارے اندر سے "اپنی مدد آپ” کا جذبہ اٹھ گیا ہے ۔اپنی مدد آپ وہ اصول ہے اگر ایک شخص اس کو اپنا لے تو وہ ترقی یافتہ بن جاتا ہے اور اگر قوم کی قوم اس کو اپنا لے تو قوم ترقی یافتہ بن جاتی ہے۔ پاکستان کا غیر ترقی یافتہ ہونے میں جدھر تک حکمرانوں کی بے بسی شامل ہے اتنا ہی قصور عوام کا ہے ہماری عوام میں قومی حمیّت رفع دفع ہو چکی ہے ۔آج مملکت پاکستان میں عوام یہ تو کہتی ہیں کہ فلاں حکمران کرپشن کرتا ہے جس کی وجہ سے ہم معاشی بدحالی کا شکار ہے ۔یہ بالکل صحیح ہے لیکن عوام خود کو نہیں جانچتے کہ آج ایک ریڑھی والے کو دیکھا جائے تو وہ پھل دیتا ہے اور چپکے سے صحیح پھلوں کے ساتھ خراب پھل بھی ڈال دیتا ہے ۔یہ بھی کرپشن ہے ۔اسی طرح چھوٹے ملازم چپڑاسی سے لے کر پارلیمنٹ میں بیٹھے حکمران تک سب کرپشن کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ پاکستان کی معاشی بدحالی کے باعث حکمران بے بس ہیں وہ دوسرے ملکوں سے قرض لیتے ہیں تو عالمی اداروں کی مشکل شرائط ماننے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
قومی ترقی کی تعریف سر سید احمد خان نے یوں کی :-
"قومی ترقی شخصی ترقی،شخصی محنت ،شخصی خودارادیت ،شخصی صلاحیت کا مجموعہ ہے ”
اسی طرح قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے :-
"انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے ”
اگر قرآن کی اس آیت پر غور کیا جائے تو واضح ہے کہ اگر پاکستانی قوم اپنی ترقی کے لیے کوشش کرے تو انھیں یہ ترقی ضرور ملے گی ۔آج ہم نے قرآن کو پس پشت ڈال دیا اور پستی کی طرف چلے گئے۔
حکمران کی ذمہ داری ہوتی کہ وہ عوام کا جذبہ بڑھائیں۔ عوام کو ملکی ترقی کی طرف راغب کریں ۔لیکن ہمارے ہاں تو حکمرانی کا دستور ہی کچھ اور ہے ۔سیاستدان عوام کی کردار سازی کی طرف توجہ بالکل ختم کر چکے ہیں ۔اگر پاکستان ترقی کی طرف گامزن ہو گا تو اسی وقت کہ پہلے عوام کی کردار سازی کی جائے ان کو ملکی ترقی میں حصہ لینے کے لیے آمادہ کیا جائے اس کے بعد سیاستدان اپنی ذمہ داریاں ادا کریں تو ملک پاکستان ترقی یافتہ ملک بن جائے گا۔ حکمرانوں سے لے کر عوام تک سب کو جذبہ "اپنی مدد آپ” کے تحت کام کرنا چاہیے۔ اور پوری قوم کو متحد ہو جانا چاہیے یہ سیاسی انتقامات چھوڑ دینے چاہئیں۔ اسی طرح آج مسلمانان پاکستان کو چاہیے کہ تفرقہ بازی سے باز آ جائیں۔ اور ہر قسم کی تفریق اور گروہ بندی سے دور رہیں۔ تو ملک ترقی یافتہ بن جائے گا ۔
اے میرے عزیز ہم وطنو! ہمیں ملک کی ترقی کے لیے تگ و دو شروع کر دینی چاہیے۔ بہت سی اقوام ہمارے بعد وجود میں آئیں اور آج ہم سے آگے ہیں۔ ہمیں پرعزم ہو کر دلجمعی سے متحد ہو کر یکسوئی سے عمل کی ضرورت ہے یقیناً جلد ہی ہم ترقی یافتہ اقوام میں سر فہرست ہوں گے۔

Leave a reply