2025 میں فضائی سفر کے دوران کئی افسوسناک اور مہلک حادثات نے عالمی سطح پر عوامی خوف کو بڑھا دیا ہے۔ یہ حادثات فضائی سفر کی سکیورٹی کے بارے میں سوالات اٹھا رہے ہیں، اور عوام میں فضائی سفر سے متعلق بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جنوری میں ایک کمرشل طیارہ اور ایک فوجی ہیلی کاپٹر کا تصادم، ایک علاقائی جیٹ کا لینڈنگ کے دوران الٹنا، اور ہڈسن دریا میں ایک ہیلی کاپٹر کے حادثے میں پانچ افراد کی موت نے لوگوں کی ذہنی سکونت میں خلل ڈالا ہے۔ ان واقعات نے فضائی صنعت کی حفاظت کی سطح پر سنگین سوالات کھڑے کیے ہیں۔
2025 کے آغاز میں پیش آنے والے حادثات نے دنیا بھر میں فضائی سفر کی سکیورٹی کو دوبارہ زیر بحث لایا ہے۔ جنوری میں امریکہ کے ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر ایک امریکی فوجی ہیلی کاپٹر اور ایئرلائنز کے ایک جیٹ طیارے کے درمیان تصادم کے بعد عوامی سطح پر فضائی حادثات کی تعداد اور ان کی سنگینی پر بحث شروع ہو گئی۔اس کے بعد، ایک علاقائی جیٹ جو ٹورنٹو ایئرپورٹ پر لینڈ کر رہا تھا، اچانک الٹ گیا، تاہم خوش قسمتی سے تمام مسافر اور عملہ محفوظ رہے۔ اور پھر ہڈسن دریا میں ایک تفریحی ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ایک خاندان کے پانچ افراد کی موت ہو گئی۔ اس حادثے نے خاص طور پر عوام میں خوف کو بڑھایا، کیونکہ یہ ایک ایسی پرواز تھی جسے سیاحوں کے لیے چلایا جا رہا تھا، اور اس میں مسافروں کا بڑا حصہ غیر تجربہ کار تھا۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق، نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) کی جانب سے 2025 کے ابتدائی تین مہینوں میں حادثات کی تحقیقات کی تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کم تھی۔ NTSB نے جنوری سے مارچ کے دوران 171 حادثات کی تحقیقات کی، جن میں کمرشل طیارے، چھوٹے طیارے، ہیلی کاپٹر اور خصوصی فضائی طیارے شامل ہیں۔ گزشتہ سال اسی مدت میں 185 تحقیقات ہوئیں، اور 2010 سے 2019 کے دوران اوسطاً 215 تحقیقات ہوئیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ حادثات کی تعداد کم ہے، لیکن اس کے باوجود عوامی سطح پر ان حادثات کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے، خاص طور پر وہ حادثات جو ویڈیوز کی صورت میں عوام تک پہنچتے ہیں۔
شہری ہوائی جہاز کی صنعت کے ماہرین کا نقطہ نظر
فضائی صنعت کی ایک اہم ماہر، میری شیاوو، جو سی این این کی تجزیہ کار بھی ہیں، نے اس بات کی نشاندہی کی کہ عام لوگوں کا خیال ہے کہ فضائی سفر میں اضافہ ہوا ہے اور زیادہ خطرہ ہے، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ شیاوو کے مطابق، حادثات کی تعداد گزشتہ دہائیوں کے مقابلے میں کم ہوئی ہے، لیکن عوامی سطح پر ویڈیوز کی موجودگی نے حادثات کے اثرات کو بڑھا دیا ہے۔انہوں نے خاص طور پر جنوری کے حادثے کی مثال دی جس میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹر اور ایئرلائنز کے جیٹ کے درمیان تصادم ہوا تھا۔ اس حادثے کی ویڈیو نے عوام کے درمیان خوف کا ماحول پیدا کیا۔ اس حادثے میں یہ بات سامنے آئی کہ ہیلی کاپٹر کا پائلٹ اہم ٹریکنگ سسٹم (ADS-B) استعمال نہیں کر رہا تھا، جس کے باعث یہ حادثہ ہوا۔ شیاوو نے اس پر تنقید کی کہ فضائی حدود میں بغیر مناسب ٹیکنالوجی کے پرواز کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل تھا۔
حادثات کی وجوہات اور عوامی تشویش
شیاوو نے یہ بھی کہا کہ فضائی صنعت میں حادثات کا سبب صرف انسانی غلطیاں نہیں ہوتی، بلکہ ٹیکنالوجی اور نظام میں بھی کمی کی جا سکتی ہے۔ وہ اس بات پر زور دیتی ہیں کہ عوام کو فضائی سفر کی سکیورٹی کے بارے میں مزید آگاہی حاصل کرنی چاہیے اور حکومتوں کو اس حوالے سے مضبوط اقدامات کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “فضائی سکیورٹی کے لیے ایک واضح معیاری تعریف کی ضرورت ہے، تاکہ عوام کو یہ سمجھنے میں مدد ملے کہ ‘محفوظ’ کا کیا مطلب ہے۔”
اگرچہ فضائی حادثات میں حالیہ اضافے نے دنیا بھر میں تشویش پیدا کی ہے، شیاوو نے یہ بھی واضح کیا کہ فضائی سفر اب بھی دوسرے ذرائع نقل و حمل کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2023 میں امریکہ میں سڑکوں پر تقریباً 40,000 افراد کی موت ہوئی، جبکہ فضائی حادثات کی شرح اس سے کہیں کم ہے۔
فضائی حادثات کی نوعیت: کمرشل بمقابلہ چھوٹے طیارے
حسن شاہدی، جو فلائٹ سیفٹی فاؤنڈیشن کے صدر ہیں، نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کو فضائی حادثات کو مختلف زمروں میں تقسیم کرکے دیکھنا چاہیے۔ شاہدی کے مطابق، کمرشل طیاروں کے حادثات اور چھوٹے طیاروں کے حادثات میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ ان کے مطابق، جیسے کہ ہڈسن دریا میں پیش آنے والا حادثہ، جس میں پانچ افراد کی جانیں گئیں، ایک مختلف نوعیت کا واقعہ تھا۔ جبکہ ایئر لائنز کے طیاروں کے حادثات کے نتائج اور ان کی تحقیقات مختلف ہوتی ہیں۔
2025 میں فضائی سفر کے دوران پیش آنے والے حادثات نے فضائی سفر کی سکیورٹی پر سوالات اٹھا دیے ہیں، لیکن یہ کہنا کہ یہ سال فضائی سفر کے لیے سب سے خطرناک سال ہے، غلط ہوگا۔ فضائی صنعت میں بہتری کی گنجائش ہے اور ان حادثات کو سمجھنے اور ان سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ فضائی سفر ابھی بھی دنیا کے سب سے محفوظ ذرائع نقل و حمل میں سے ایک ہے، اور ان حادثات کے باوجود عوام کو اس کے بارے میں پُرامن رہنا چاہیے۔