مئی کے تنازع کے دوران پاک فضائیہ (پی اے ایف) نے بھارت کے ایس-400 فضائی دفاعی نظام کی لوکیشن اس وقت معلوم کرلی جب ان کے ریڈار آن ہوئے۔
یہ نشاندہی دو آزاد ذرائع سے ممکن ہوئی،پہلا پی اے ایف کے گراؤنڈ بیسڈ ایئر ڈیفنس ریڈار (GBADR) نیٹ ورک کے ذریعے، اور دوسرا چینی آئی ایس آر سیٹلائٹس سے حاصل ہونے والے ریڈیو فریکوئنسی انٹرسیپٹس (RFI) کے ذریعے۔بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) نے ایس-400 سسٹمز کو مستقل تنصیب کے بجائے موبائل انداز میں استعمال کرنے کی حکمتِ عملی اپنائی ہے تاکہ یوکرین-روس جنگ سے حاصل شدہ سبق کے مطابق خطرات کم کیے جا سکیں۔ تاہم اس حکمتِ عملی کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ سسٹمز کی نقل و حرکت کے دوران طویل وقفے تک یہ غیر فعال رہتے ہیں۔
عالمی سطح پر ایسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایئر ڈیفنس اور اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹمز کو چوبیس گھنٹے فعال رکھنے کے لیے اسرائیل، جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ممالک "ریڈ اور بلیو” پیٹریاٹ بیٹریز کی پرت دار تنصیب کرتے ہیں، تاکہ ایک نظام متواتر فعال رہے اور دوسرا دیکھ بھال یا دوبارہ تنصیب کے عمل سے گزر سکے۔بھارتی فضائیہ نے "ریڈ-بلیو” ماڈل کو کچھ حد تک آکاش اور پیچورا سسٹمز کے ساتھ اپنایا ہے، تاہم ایس-400 جیسے بڑے اور موبائل نظام پر اس حکمتِ عملی کو مؤثر انداز میں لاگو کرنا ابھی بھی ایک چیلنج ہے۔
ماہرین کے مطابق گوگل سیٹلائٹ امیجری میں بھوج ایئرفورس اسٹیشن پر دو 40V6MR موبائل ماسٹ سسٹمز دکھائی دیے ہیں، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ بھارت نے ایس-400 کو بھی "ریڈ-بلیو” ماڈل پر تعینات کرنے کی کوشش کی ہے۔
واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس حکومتی اداروں کی ناکامی کا آئینہ
مرکزی مسلم لیگ کی امدادی سرگرمیاں،قصور،جلال پور پیر والا،علی پور میں خشک راشن تقسیم