سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے حامی ہیں مگر اسکولوں اور مساجد پر حملے کرنے والوں کے ساتھ کیسے مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے سیلاب سے متاثرہ باجوڑ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے اسلام کے نام پر اسلحہ اٹھایا، ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پہلے بھی آپریشن ہو چکا ہے، لیکن ہونا یہ چاہیے تھا کہ اس کی نوبت ہی نہ آتی۔ ماضی میں صوبائی اور مرکزی حکومت کے درمیان تعاون کی کمی رہی، دونوں حکومتوں کو دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قبائلی مشران کو بھی متحد ہونا چاہیے۔ ریاست نے انہیں موقع دیا اور انہوں نے دہشت گردوں سے بات بھی کی۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاست سے پیچھے نہیں ہٹا بلکہ انتخابی سیاست سے خود کو الگ کیا ہے۔ باجوڑ کے دورے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی حیثیت میں آئے ہیں، یہاں لوگ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے باعث بے گھر ہوئے اور اب سیلاب نے بھی انہیں متاثر کیا ہے، یہ دوہری آفت ہے۔
سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ خواجہ فاؤنڈیشن کے ذریعے متاثرہ افراد کی مدد کی جائے گی، حکومت کے اعلان کردہ پیکج پر بھی عمل ہونا چاہیے تاکہ متاثرین خود کو تنہا نہ سمجھیں۔ انہوں نے زور دیا کہ عوامی مسائل کے حل کے لیے سول انتظامیہ کو مزید مضبوط کیا جانا ضروری ہے۔
بھارتی آبی جارحیت،پنجاب میں سیلاب سے تباہی،درجنوں دیہات زیر آب،20 اموات