تعلیمی ادارے، پارک اور گراؤنڈز بند، بچے سارا دن گھر پر، والدین کی اک بڑی مشکل کا حل کہ بچوں کو کیسے مصروف کیا جائے

0
68

کرونا وائرس اس وقت اپنی شدت کے ساتھ حملہ آور ہوچکا ہے. اس وقت دنیا کے 188 ممالک میں کرونا وائرس کے تین لاکھ آٹھ ہزار چار سو تریسٹھ کیسز ہیں اور یہ تعداد لمحہ با لمحہ بڑھتی چلی جارہی ہے. اس خطرناک وائرس سے اب تک تیرہ ہزار انہتر لوگ وفات پاچکے ہیں صرف اٹلی میں ایک دن میں مرنے والوں کی تعداد آٹھ سو سے زیادہ ہے اٹلی میں کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوچکی ہے اب تک چار ہزار آٹھ سو پچیس لوگ کرونا وائرس کی وجہ سے موت کے منہ میں جاچکے ہیں. جبکہ چین میں مرنے والوں کی تعداد تین ہزار دو سو اکسٹھ تھی.
وطن عزیز پاکستان میں بھی صورتحال لمحہ با لمحہ بگڑتی چلی جا رہی ہے لوگوں کی لاپرواہی کی وجہ سے یہ موذی وائرس بڑی تعداد میں پھیلتا چلا جا رہا ہے کہاں پانچ چھ دن قبل پاکستان میں پچیس تیس کیسز تھے اور اب تعداد ساڑھے سات سو سے اوپر ہوچکی ہے. سماجی تنہائی کے لیے بنائے سینٹرز کی حالت نہایت تباہ کن ہے اور وہ بجائے کرونا وائرس کو روکنے کے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں نرسریز کا کردار ادا کررہے ہیں دوسری طرف پاکستان میں بعض علماء کا کردار بھی نہایت ہی منفی ہے علماء کا یہ طبقہ بجائے لوگوں کو احتیاط اور سماجی تنہائی پر قائل کرنے کے ان کو گھل مل کر رہنے اوف اجتماعات وغیرہ منعقد کرنے پر اکسا رہا ہے ان علماء کے نزدیک یہ وائرس فقط میڈیا کی پیدا کردہ ہائپ ہے.
اسی طرح کرونا وائرس کے مریض بھی خاص احتیاط نہیں برت رہے کوئی اسلام آباد پمز سے چھپ چھپا کر بھاگ رہا ہے تو کوئی ائرپورٹ پر رشوت دے کر چھپ کر نکل کر بیسیوں اپنے ہی رشتہ داروں میں کرونا وائرس کو پھیلا رہا ہے. سکھر سے بڑی تعداد میں لوگ جن میں کرونا وائرس کے کنفرم مریض بھی تھے وہ نکل کر بھاگ گئے ہیں. انتظامیہ بھی ان معاملات کو سنجیدہ نہیں لے رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں کرونا کے مریضوں کی تعداد بڑھتی چلی جا رہی ہے اور صورتحال خطرناک حد تک سنجیدہ ہورہی ہے. لوگوں کے ان رویوں کو لے کر پاکستان بھر میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن ہوچکا ہے تعلیمی ادارے ، مارکیٹس، پبلک ٹرانسپورٹ، ریلوے وغیرہ بند کو بند کرنے کا اعلان ہوچکا ہے.
تعلیمی اداروں میں چھٹیوں اور ٹیویشن سینٹرز کے بند ہونے کی وجہ سے بچے سارا دن فارغ ہیں. پہلے گرمیوں کی چھٹیاں ہوتی تھیں تو بچے پارکس، گراؤنڈز ،رشتہ داروں کے ہاں اور مختلف علاقوں کی سیر و تفریح کو جاتے تھے مگر موجودہ صورتحال میں سبھی آپشنز ختم ہوچکے ہیں بچے سارا دن گھر ہیں اور مائیں اپنے بچوں سے سخت عاجز آچکی ہیں اور بچے بھی سارا دن والدین اور بالخصوص ماؤں کی ڈانٹ ڈپٹ سے چڑچڑے اور ضدی ہورہے ہیں جو کہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ ہے یہ کوئی اتنا بڑا ایشو نہیں ہے جس کو حل نہ کیا جاسکے ہم آپ کو کچھ ٹپس دیتے ہیں جن کے مطابق آپ بچوں کی جسمانی اور ذہنی تربیت کرسکتے ہیں اور ان کی تعلیمی ضروریات کو بھی ان چھٹیوں میں باآسانی پورا کرسکتے ہیں.

آپ کو کرنا یہ ہے کہ بچوں کا چوبیس گھنٹے کا ٹائم ٹیبل بنائیں. کس ٹائم اٹھیں گے کس ٹائم سوئیں گے کیا کھائیں گے کیا پیئیں گے مطلب ہر چیز آپ کے چارٹ میں لکھی ہونی چاہیے. یہ زندگی کا سب سے مشکل کام ہوتا ہے کہ آپ اپنی ہر چیز کو کیلکولیٹ کریں لیکن موجودہ دنوں میں اس پر عمل درآمد کرنا بہت آسان ہے اور یہ آپ کی اور آپکے بچوں کی ساری زندگی کے لیے بہت کارآمد اور منافع بخش ثابت ہوسکتا ہے. جن والدین اپنے بچوں کی بری صحبت اور بری عادات کی شکایت رہتی ہے وہ ان دنوں میں وہ سب عادات اور بری صحبتیں چھڑوا کر اپنے بچوں کی بہترین روحانی اور جسمانی تربیت کرسکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر ہمارے معاشرے میں بچوں اور والدین کے درمیان بہت بڑا ذہنی فرق ہوتا ہے اس کو ان دنوں میں دور کرکے آپ اپنے بچوں کو اپنا دوست بنا سکتے ہیں.
آپ نے ان کا چوبیس گھنٹے کا شیڈول اور ٹائم ٹیبل بنا لیا ہے، ان کی ڈائٹ کا چارٹ بھی تشکیل دے دیا ہے تو اب آپ ایکٹیویٹز ، گیمز، لرننگ اور ایکسرسائز وغیرہ پر آجائیں.
ایکسرسائز
سب سے پہلے تو آپ اپنے بچوں کو ایکسرسائز کی عادت ڈالیں اس کے لیے کسی پارک جم یا کلب کو جوائن کرنا ضروری نہیں ہے ان دنوں میں ویسے بھی کہیں بھی جانے یا بچوں کو بھیجنے سے احتیاط برتیں کہ گھر رہنے میں ہی آپ کی بقاء ہے. اس کے لیے یوٹیوب پر بےشمار چینلز ہیں جو آپ کو بچوں اور بڑوں کی انڈور ایکسرسائز کروا سکتے ہیں آپ ان ویڈیوز کو دیکھ کر خود بھی اور بچوں کو بھی ایکسرسائز کروائیے. اسی طرح آپ اپنے بچوں کو حفاظت کی غرض سے سیلف ڈیفینس تیکنیکس لازمی سکھائیے.
ایکٹیویٹیز
آپ گھر میں چھوٹے بچے ہیں تو آپ گھر کے کسی کمرے یا کونے کو پارٹیشن کرکے بچوں کا ایکٹیویٹی روم بناسکتے ہیں اس میں بچوں کی دلچسپی کے لیے وال پیپرز، غبارے، لائٹس وغیرہ کا اہتمام کیا جاسکتا ہے اور اس ایکٹیویٹی روم میں آپ بچوں کو ڈرائنگ، ایلفابیٹک گیمز، پینٹنگ وغیرہ کی صورت بہترین ایکٹیویٹز میں مصروف کرسکتے ہیں بچوں کو رنگوں سے کھیلنا سکھائیے.
گیمز
آپ گھر کی چھت یا صحن میں بچوں کے ساتھ فٹ بال، کرکٹ، بیڈمنٹن کھیل سکتے ہیں. لیکن ایک بات یاد رکھیے کہ اس کے لیے محلے بھر کے بچوں کو ہرگز جمع نہ کیا جائے بلکہ ہر گھر والے اپنے اپنے بچوں کے ساتھ یہ گیمز کریں.
تیراکی یا نہانا
مارکیٹ سے بچوں کے لیے انڈور پولز باآسانی میسر ہوتے ہیں ویسے بھی موسم کی حدت میں اضافہ ہورہا ہے اور گرم موسم میں بچہ پانی کے ساتھ کھیلنے کو ترجیح دیتا ہے تو آپ گھر کے صحن میں یا کسی کونے میں اس پول میں پانی ڈال کر اپنے بچے کو گھنٹوں تک مصروف کرسکتے ہیں پانی میں جراثیم کش ڈیٹول کو بھی ملایا جاسکتا ہے لیکن اس بات کا خیال آپ نے رکھنا ہے کہ بچہ نہانے کے دوران پول سے پانی نہ پیئے.
دینی تربیت
گھر میں آپ بچوں کو خود سے قران سکھا سکتے ہیں اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے واقعات سنا کر ان کی دینی تربیت بہترین انداز سے کرسکتے ہیں. الرحیق المختوم سے روزانہ ایک دو پیجز بچوں کو پڑھ کر سنائے جاسکتے ہیں اگر آپ نہیں بھی پڑھ سکتے تو انٹرنیٹ پر آڈیو بکس میسر ہیں یہ اسٹوریز کی صورت بچوں کو اسلامی واقعات سناتے ہیں جن میں بچے خاصی دلچسپی لیتے ہیں.
ڈاکیومینٹریز
بچوں کی ذہنی بلوغت اور جنرل نالج میں اضافے کے لیے مختلف موضوعات پر ڈاکیومینٹریز انٹرنیٹ سے دکھا سکتے ہیں جن میں اسلامی ڈاکیومینٹریز، قیام پاکستان، نظریہ پاکستان، انسانی تاریخ وغیرہ
کارٹونز
شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جہاں بچے کارٹونز نہ دیکھتے ہوں اور بچے پھر ہر طرح کے کارٹونز دیکھتے ہیں جن کی وجہ سے ان کے عقائد اور اخلاقیات متاثر ہوتے ہیں آپ اپنے بچوں کے لیے کارٹونز کی سلیکشن خود کریں بے شمار صحیح العقیدہ اور اسلامی اور اخلاقی تربیت کرنے والے کارٹونز بھی ہیں مثال کے طور پر عمر اینڈ ہنہ کی سیریز ہے عبدالباری کی سیریز ہے اسی طرح کچھ ایسی کارٹونز کی سیریز ہیں جو بچوں کو قران سکھاتے ہیں تو آپ بچوں کو خود سے کارٹونز سلیکٹ کرکے دیں.
لرننگ اور تعلیمی ضروریات
اسکولز اور ٹیویشن سینٹرز بند ہوجانے کی وجہ سے بچوں کا تعلیمی سلسلہ مکمل رک گیا ہے لیکن اس معاملے میں بھی پریشان ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے بے شمار تعلیمی ویب سائٹس ہیں جن پر بچوں کا سارا تعلیمی نصاب میسر ہے اور آپ اپنے بچوں کے تعلیمی سلسلے کو ان ویب سائٹس کی مدد سے جاری رکھ سکتے ہیں مثال کے طور پر
سبق ڈاٹ پی کے
ای لرن پنجاب
خان اکیڈمی
بی بی سی لرننگ
فیوچر لرن
وغیرہ وغیرہ
ہم امید کرتے ہیں ان ٹپس پر عمل کرکے آپ بچوں کو بہترین انداز میں مصروف بھی کرسکتے ہیں اور ان کی بہتر تعلیمی، روحانی اور جسمانی تربیت بھی کرسکتے ہیں.

محمد عبداللہ کے مزید بلاگز پرھیے

Leave a reply