اسلام آباد:امیر جےیوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ انشاء اللہ، ملک کے اندر بہتری اور بیرونِ ملک پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے اجتماعی لائحۂ عمل طے کیا جائے گا

امیر جےیوآئی مولانا فضل الرحمان نے جامعہ مفتاح العلوم مستونگ بلوچستان کی سالانہ تقریب سے آن لائن خطاب میں کہا کہ مجلسِ اتحادِ امت کے زیر اہتمام مختلف مکاتبِ فکر کے نمائندگان اور دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین کا ایک اہم اجتماع 22 دسمبر کو کراچی میں منعقد ہوگا ،اجتماع میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ ہمارا ملک کس سمت جا رہا ہے-

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اجتماع میں پاکستان کے آئین اور قانون کے تقاضوں پر غور کیا جائے گا،اجتماع میں ملک کی ترقی، صوبوں میں عوام کے حقوق، بالخصوص چھوٹے صوبوں کے مسائل پر بات کریں گے،افغانستان اور ایران کے ساتھ بہتر تعلقات کے فروغ، موجودہ مشکلات کے حل، دوست ممالک سے تعلقات کو مضبوط بنانے اور شکایات کے ازالے کے لیے تعمیری اقدامات پر غور کیا جائے گا۔مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ، ملک کے اندر بہتری اور بیرونِ ملک پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے اجتماعی لائحۂ عمل طے کیا جائے،اجتماع کے فیصلوں سے ملک کے مستقبل پر دیرپا اثرات ظاہر ہونگے ،آج پوری دنیا میں دینی علوم کے حوالے سے برصغیر، اور بالخصوص پاکستان، ایک نمایاں مقام رکھتا ہے،ہمارے اکابر کی شروع کی ہوئی جدوجہد کی بنیاد پر قرآن، سنت، حدیث اور فقہ کے علوم کی حفاظت ہو رہی ہے۔

امیر جے یو آئی نے کہا کہ دینی مدارس سے فارغ التحصیل علماء اور اساتذہ مختلف ممالک میں قرآن و حدیث کے ماہرین کے طور پر تسلیم کیے جاتے ہیں، مدار س کے طلبہ دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم میں بھی آگے بڑھ رہے ہیں،امتحانات میں مسلسل بورڈ ٹاپ کر رہے ہیں ایسا ذہین اور محنتی ٹیلنٹ شاید دنیا میں کم ہی ملے، افسوس کہ ہمارے ملکی نظام میں اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کے دلوں میں اس کی قدر پیدا فرمائے۔

https://x.com/juipakofficial/status/2000910998316929083?s=20

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے حکمران نہ صرف قرآن و سنت سے ناآشنا ہیں ،بلکہ پاکستان کے آئین اور قانون کے تقاضوں کو بھی پورا نہیں کر رہے، حا لیہ دنوں میں کی گئی آئینی ترامیم اور قانون سازی واضح طور پر قرآن، سنت اور حدیث کے منافی ہے،انہیں دینی علوم اور قرآنِ کریم کی صحیح سمجھ ہوتی تو وہ ایسی غلطیاں ہرگز نہ کرتے جیسی حالیہ دنوں میں اسمبلی کے اندر کی گئیں۔

Shares: