جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ یہ کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ہم کس طرح خود کو اسلامی ملک کا شہری ہونے پر فخر کریں، حکمران زنا کیلیے آسانی اور حق نکاح کیلیے مشکلات پیدا کررہے ہیں۔

لاڑکانہ میں مدرسے میں حفظ قرآن کی اختتامی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے سعادت حاصل کرنے والے طلبا کو مبارک باد دی اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس کی برکات اور فیوض سے امت مسلمہ کی پریشانیوں اور مسائل کو دور کرے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مغرب اسلام کے علوم سے خوفزدہ ہے مگر افسوس کہ ہمارے حکمران بھی اسی راستے پر چل رہے ہیں،امریکا جسے خطرہ سمجھتا ہے۔ ہمارے حکمران بھی بلا سوچے سمجھے اسی کو خطرہ قرار دے دیتے ہیں صرف مسلمان ہونے کی بنیاد پر شریعت کو مورد الزام ٹھہرانا دراصل کھلی اسلام دشمنی ہے۔

چھٹی کے باوجود تمام سرکاری ادارے کھلے رکھنے کا اعلان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ شریعت کے خلاف نفرت انگیز بیانات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور قرآن و سنت کے خلاف قانون سازی آئین پاکستان سے بغاوت کے مترادف ہے کیونکہ پاکستان کے آئین میں حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے نہ کہ اقوام متحدہ یا کسی اور عالمی ادارے کی، غیر اسلامی قانون سازی اللہ اور اس کے رسولﷺ کے فیصلوں سے انحراف ہے ہم نے نہ کبھی آزادی پر سودا کیا ہے اور نہ ہی دین پر کریں گے،حکمرانوں کو مغرب کی تقلید کے بجائے دین اسلام کی پیروی کرنی چاہیے-

انہوں نے کہا کہ ملک میں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کی شادی کو زیادتی اور زنا بالجبر قرار دینے کا قانون بنایا جارہا ہے، میں جانتا ہوں ان اسمبلیوں نے زنا کی سہولیات کیلیے قانون پاس کیے ہیں،یہ کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ہم کس طرح خود کو اسلامی ملک کا شہر ی ہونے پر فخر کریں، حکمران زنا کیلیے آسانی اور حق نکاح کیلیے مشکلات پیدا کررہے ہیں۔

روس کا چاند پر نیوکلیئر پاور پلانٹ تعمیر کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ یورپ میں جنس تبدیل ہوتی ہے، وہاں مرد کو عورت، عورت کو مرد جبکہ انسان کو جانور بننے کا حیوانیت والا تصور موجود ہے اور ہمارے حکمران اس تصور کو ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، ان کا عمل مشکوک ہے، انہیں رب سے معافی مانگنی چاہیے اس ملک کو مکمل ہم اسلامیہ جمہوریہ بنائیں گے اور جے یو آئی کے پروانے اس کیلیے قربانیاں بھی دیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم میں مذاکرات کر کے اُن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا اور تمام غلطیوں سے پاک کر کے اسمبلی میں لانے پر مجبور کیا، ہم نے سود کے مکمل خاتمے کا فیصلہ لیا، دینی مدارس کی رجسٹریشن کا فیصلہ لیا، وفاقی شرعی عدالت کو مضبوط بنانے، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو اسمبلی میں بحث کیلیے لانے کی تجویز دی مگر ایک سال ہوگیا کچھ بھی نہیں ہوا، اس سے ان کی بدنیتی کا اندازہ ہوتا ہےحکومت کے پاس 26ویں آئینی ترمیم کے وقت دو تہائی اکثریت نہیں تھی، الیکشن بھی نہیں ہوئے تو ان کے پاس دو تہائی اکثریت کہاں سے آگئی؟ تم نے ممبران کو خریدا، اُن کے ہاتھ مروڑ کر تشدد کیا، جبر سے مںظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان نےحکومت سے بات چیت پر آمادگی ظاہر کردی

انہوں نے کہا کہ ایسی آئینی ترمیم کو نہیں مانتے جس میں جنس کی تبدیلی کو جائز، 18 سال سے پہلے نکاح کو زیادتی اور زنا کا درجہ دیا جائے تمھیں خدا کا خوف ہے یا نہیں ہےَ اقلیتوں کے کمیشن میں قوانین مرتب کیے تو ایک جملہ ڈالا کہ یہ تمام قوانین پر بالا ہوں گے، اس کے ذریعے قادیانیوں کی راہ ہموار اور انہیں خفیہ راستہ دینے کی کوشش کی گئی ہے مگر ہم نے باریکی پکڑ کر انہیں دبوچ کر قانون لینے پر مجبور کیا،ووٹ ایک بیعت ہے اگر اس کو دھاندلی، جھوٹ اور پیسے کمانے کیلیے استعمال کیا جائے تو بیعت ہی نہیں رہتی، ہم ایسے حکمرانوں کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں،ایسے حکمرانوں کے ساتھ پھر لڑائی ہے اور ہم لڑیں گے۔

پی ٹی آئی جب پہیہ جام ہڑتال کرے گی تب حکومت دیکھ لے گی،خواجہ آصف

Shares: