حکمرانوں کے جابرانہ اقدامات، محض13دن میں تیسری بار بجلی کے نرخ میں اضافہ کیوں؟؟ ایم کیو ایم (پاکستان)

0
35

حکومتی بھوکھلاہٹ نے ملک کو معاشی طور پرمفلوج کردیاہے،شاہد فراز
کے الیکٹرک صارفین پر 200ارب کا مزید اضافی بوجھ قابل ِ قبول نہیں،
رواں ماہ میں محض 13ایام میں تیسری بار بجلی نرخ میں اضافہ حیران کن ہے،
حکمرانوں کو اپنی جاگیردارانہ سوچ اورطرزحکمرانی کو تبدیل کرنا ہوگا،
مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے وائس چیئر مین شاہد فراز نے گزشتہ روز آفاق احمد کی رہائشگاہ پر سائٹ انڈسٹریل ایر یا سے آئے صنعتکاروں کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ حکومتی بھوکھلاہٹ اور نااہل طرزِ حکمرانی نے ناصرف صنعتی سیکٹر کا دیوالیہ کردیا ہے بلکہ ملک بھر میں عوامی سہولت کیلئے قائم کردہ ادارے اور شعباجات اپنی بدنیتی و نااہلی کے سبب تباہ و برباد کردئیے جنہیں دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنا آسان نہ ہوگا۔شاہد فرازنے کہاکہ ملک میں تعلیمی شعباجات ہو ں یا صنعتی سیکٹرغلط حکومتی پالیسیوں کے سبب تیزی سے تنزلی کا شکار بنتے جارہے ہیں جبکہ ملک میں گورنینس نام کی کہیں کوئی چیز موجود نہیں،جس کی زندہ مثال کے الیکٹرک کے وہ احمقانہ و جبرانہ اقدام ہیں جس کے تحت رواں ماہ کے دوران محض 13ایام میں تیسری بار بجلی کے نرخ میں بلاجواز اضافہ حیران کن ہے، جو ملکی معیشت سمیت عام صارفین کو زندہ درگور کرنے کی حکومتی سازش ہے، جسے کسی طور قبول نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ نیپرا اور کے الیکٹرک کی جانب سے کئے جانے والے اس ظالمانہ اقدام کی مد میں کراچی صارفین پر 200ارب کا مزید اضافی بوجھ ڈال دیا گیا ہے جو حکومتی جانبداری اور غاصبانہ سوچ کا تسلسل ہے،جبکہ اس قسم کے غیر سنجیدہ اورعوام دشمن اقدام لوگوں میں نفرتوں اور محرمیوں کو پر وان چڑھانے کازریعہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اقدام میں افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق 50یونٹ جیسے چھوٹے صارفین پر یکساں طور پر نافذالعمل ہونا ہے،جبکہ تجارتی و صنعتی سیکٹرمسلسل بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث شدید مالی بحران اور تالہ بندی کا شکار بنتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو اپنی جاگیردارانہ سوچ اورطرزحکمرانی کو تبدیل کرنا ہوگا کیونکہ با حیثیت کراچی کے شہری ہم سے زیادہ اس شہر کے لوگوں اور انکی سوچ کو کوئی نہیں جانتا،اس شہر کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں اور محرمیوں کو مٹانے کیلئے اس شہر کے مقامی افراد کو یکساں وسائل اور حقوق کی فراہمی کویقینی بنانا ناگزیر ہوچکا ہے بصورت دیگر حالات کی غلط سمت میں جاتا دیکھ رہے ہیں۔

Leave a reply