میرپورخاص ( باغی ٹی وی نامہ نگار سید شاہزیب شاہ کی رپورٹ ) مشہور اداکارہ حمیرہ اصغر قتل کیس میرپورخاص کے معروف سماجی شخصیت حکیم سجاد پر الزامات، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل،جبکہ حکیم سجاد نے الزامات کو جھوٹا اور بلیک میلنگ قرار دے دیا

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک متنازعہ ویڈیو نے میرپورخاص میں ہلچل مچا دی، جس میں مشہوراداکارہ حمیرہ اصغر کے قتل کا الزام میرپورخاص سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر سارم سجاد اور ان کے خاندان پر عائد کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں متعدد سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے گئے ہیں، جن میں نازیبا ویڈیوز، بدسلوکی، اور جنسی زیادتی جیسے دعوے شامل ہیں۔ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا کہ ٹک ٹاکر کی ایک مبینہ دوست ڈاکٹر سیدہ کائنات شاہ کی جانب سے آئی جی سندھ اور ایف آئی اے کو ایک تحریری درخواست دی گئی ہے، جس میں مذکورہ ڈاکٹر اور ان کے والد پر الزامات عائد کئے گئے ہیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر سارم سجاد مبینہ طور پر حمیرا اصغر کو میرپورخاص کے ایک فارم ہاؤس پر لے جاتے تھے جہاں اس کی نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بنائی جاتیں۔ویڈیو میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ ڈاکٹر سارم سجاد کے والد نے بھی حمیرہ اصغر سے جنسی زیادتی کی۔ویڈیو میں مذکورہ خاندان کی ذاتی زندگی اور کردار پر بھی سخت تنقید کی گئی۔

الزامات کا نشانہ بننے والے میرپورخاص کے معروف سماجی شخصیت حکیم سجاد (ڈاکٹر سارم سجاد کے والد) نے حیدرآباد روڈ پر واقع پریس کلب میں وکلا وشن داس کولھی اور یحییٰ آفریدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان الزامات کو مکمل طور پر جھوٹا، من گھڑت اور بلیک میلنگ قرار دیا۔حکیم سجاد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر اور میرے خاندان پر سوشل میڈیا پر کیچڑ اچھالا جا رہا ہے۔ مجھ سے دو سے تین کروڑ روپے بھتہ مانگا جا رہا تھا۔ اور اب یہ ویڈیو اسی بلیک میلنگ کی ایک شکل ہے۔ یہ تمام ویڈیوز فیک ہیں، ایڈیٹنگ کی گئی ہے، حتیٰ کہ ویڈیو میں موجود نمبر، آئی ڈی اور ایڈریس بھی جعلی ہیں۔حکیم سجاد نے مزید کہا کہ میری کسی بھی وقت کی موبائل فون لوکیشن، شناختی کارڈ کی تفصیلات اور سرکاری ریکارڈ سے تصدیق کی جا سکتی ہے۔ میں تو نہ کبھی حمیرہ اصغر سے ملا ہوں اور نہ ہی کبھی کوئی ذاتی تعلق رہا ہے۔ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی فرد کی جعلی ویڈیو تیار کرنا ممکن ہوچکا ہے اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز میں اکثر اوقات بغیر کسی ثبوت کے لوگوں کو بدنام کیا جاتا ہے۔ اسی لئے حکام نے ویڈیوز کی فارنزک جانچ اور ڈیجیٹل ٹریسنگ کے ذریعے اصل حقائق تک پہنچنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔حکیم سجاد نے میرپورخاص انتظامیہ، ڈی آئی جی پولیس، اور وفاقی سائبر کرائم ونگ سے مطالبہ کیا کہ اس جعلی ویڈیو اور بلیک میلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔حکیم سجاد نے پریس کانفرنس میں واضح الفاظ میں کہا کہ میں اعلیٰ حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ مجھ پر بار بار فیک آئی ڈیز کے ذریعے حملے کئے جا رہے ہیں۔ میرے خاندان کو بدنام کرکے پیسے بٹورنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس سازش کا سختی سے نوٹس لیا جائے۔تاحال اس معاملے میں کوئی سرکاری ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، تاہم پولیس اور ایف آئی اے ویڈیو کے مندرجات درخواست کی صداقت اور الزام عائد کرنے والے عناصر کی شناخت پر کام کر رہی ہے۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر عوامی رائے دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے، کچھ افراد ان الزامات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، جبکہ کچھ اسے واضح بلیک میلنگ قرار دے رہے ہیں۔

Shares: