اداکارہ حمیرا اصغر کی موت سے متعلق جاری تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے اداکارہ کے فلیٹ سے تین موبائل فونز اور ایک ٹیبلٹ قبضے میں لے کر ان سے حاصل مواد کا تفصیلی جائزہ لیا ہے، جس سے کئی راز کھل کر سامنے آئے ہیں۔

تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ حمیرا اصغر مالی مشکلات کا شکار تھیں اور ان کی موت بھی اسی بحران کے دوران واقع ہوئی۔ تفتیشی حکام کے مطابق اداکارہ کا آخری فون استعمال 7 اکتوبر 2024 کو شام 5 بجے تک ہوا، اور اسی دن انہوں نے کل 14 افراد سے رابطہ کیا، تاہم اس کے بعد ان کا کسی سے رابطہ منقطع ہو گیا۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اداکارہ کی موت 7 اکتوبر 2024 کو ہوئی ہوگی۔ علاوہ ازیں، ان کے فلیٹ سے ان کی ڈائری اور دیگر اہم دستاویزات بھی برآمد ہوئی ہیں جو تحقیقات میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔اداکارہ کے نام پر تین سم کارڈز تھے جو تمام موبائل فونز میں لگی ہوئی تھیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ حمیرا اصغر کے دو فونز پر کوئی پاسورڈ موجود نہیں تھا، جس سے ان کے نجی معاملات تک رسائی آسان ہو گئی ہے۔

تحقیقات کے دوران حمیرا اصغر کے فلیٹ سے یوٹیلیٹی بلز اور مئی 2024 تک کے کرائے کی رسیدیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ مزید یہ کہ پولیس کو فلیٹ سے کپڑے دھونے کے آثار بھی ملے ہیں، جو کہ ان کی موت سے کچھ عرصہ پہلے کے ہو سکتے ہیں۔لاش جس کمرے سے برآمد ہوئی، اس کے ساتھ والے واش روم کے ٹب میں کپڑے موجود تھے جبکہ اس کمرے کی بالکونی کا دروازہ کھلا ہوا تھا۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ لاش بیڈروم کے ساتھ والے کمرے میں پڑی تھی، اور فلیٹ کا مرکزی دروازہ اندر سے ڈبل لاک تھا۔

حمیرا اصغر کی موت کا امکان 7 اکتوبر 2024 کو ہے، لاش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاش ڈی کمپوز کے آخری مراحل میں تھی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ موت تقریباً 8 سے 10 ماہ پرانی ہے۔ اب میڈیکل اور کیمیکل ایگزامینیشن کے نتائج سے موت کی حتمی وجہ معلوم کی جائے گی۔

اداکارہ کی لاش 8 جولائی کو اتحاد کمرشل کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی، جب مالک مکان کرائے کی عدم ادائیگی پر عدالت میں شکایت لے کر عدالتی بیلف کے ذریعے فلیٹ کا دروازہ توڑ کر اندر گیا۔ دروازہ نہ کھولنے پر جب فلیٹ کا معائنہ کیا گیا تو اداکارہ کی لاش ملی، جس نے پورے معاملے کو منظر عام پر لا دیا۔

Shares: