کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں قتل ہونے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی فائنل میڈیکو لیگل رپورٹ سامنے آگئی ہے جس نے موت کے معمہ کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔

رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی تمام ہڈیاں صحیح سلامت تھیں جبکہ جسمانی اعضا دستیاب نہ ہونے کے باعث موت کی حتمی وجہ طے نہیں ہو سکی۔میڈیکو لیگل رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ حمیرا کے کپڑوں پر خون اور ڈی این اے کے نشانات موجود تھے، تاہم ملک میں ڈی این اے اور بلڈ کا کوئی قومی ڈیٹا بینک نہ ہونے کے سبب ان شواہد کو مزید پرکھا نہیں جا سکا۔پولیس ذرائع کے مطابق مقتولہ کا ایک موبائل فون تاحال برآمد نہیں ہوسکا، جس کے ڈیٹا سے تفتیش کو نیا رخ ملنے کی توقع تھی۔

تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ میڈیکو لیگل رپورٹ نے کیس کو سلجھانے کے بجائے مزید الجھا دیا ہے۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ: صوبائی وزیر صحت کا سیلابی علاقوں کا دورہ، متاثرین کو ہر ممکن ریلیف دینے کا اعلان

پنجاب حکومت نے ریسکیو آپریشنز کے لیے جدید ایئرلفٹ ڈرون حاصل کر لیا

Shares: