یورپ کے کسی قصبے میں بھکاری نے ایک گھر کے دروازے پر آواز لگائی. مالک مکان دروازے پر بچا ہوا کھانا لایا اس کے سامنے رکھا اور بھکاری سے کہا چلو دعا کریں تم میرے پیچھے دہرانا. عیسائیت میں کھانے سے پہلے کی دعا میں مالک مکان نے جب کہا اے جنت میں ہمارے باپ بھکاری نے کہا "اے جنت میں اس کے باپ” . مالک مکان نے کہا نہیں بولو ہمارے باپ بھکاری نے پھر کہا اس کے باپ.
مالک مکان نے جھنجھلا کر کہا تمہیں دعا نہیں آتی بولو ہمارے باپ گداگر نے کہا دعا تو آتی ہے لیکن اس رشتے میں پھر میں تمہارا بھائی بن جاتا ہوں جسے عزت و احترام سے گھر میں بٹھا کر کھانا کھلایا جاتا ہے نہ کہ باسی کھانا گھر کے دروازے کے فرش پر کھلایا جائے. اس لئے جنت میں تمہارے فادر کو یاد کرتے ہیں جس نے تمہیں گھر دیا اور مجھے بھکاری بنایا.
کہتے تو ہم بھی یہی ہیں کہ سارے انسان آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں. اس رشتے پر ہم سب ہی بہن بھائی ہیں. اللہ رب العزت کی ایک تقسیم اور ہماری زندگی کا امتحان ہے جو ہمیں مختلف مقامات پر آزمایا جا رہا ہے. البتہ عزت دینا ہم بھولتے جا رہے ہیں. ہم نہیں جانتے کون کس کشمکش زندگی سے دوچار ہے.؟ کیوں دوچار ہے لیکن عزت نفس تو سب کا حق ہے.
یہی عزت نفس ہیومن رائٹس یا انسانی حقوق کہلاتی ہے. یہ عزت ہو تو مشکل سے مشکل امتحان بندہ آسانی سے سہہ لیتا ہے. بے عزت ہو تو چھوٹی تکلیف بھی پہاڑ لگتی ہے. ایک دوسرے کی عزت کریں زندگی سب پر آسان ہو جاتی ہے.