حکام نے فرانزک اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر تصدیق کی ہے کہ اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر علی کی موت اکتوبر 2024 میں واقع ہوئی تھی۔
گزشتہ دنوں حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک فلیٹ سے اُس وقت ملی جب پولیس عدالتی حکم پر مکان مالک کی شکایت پر فلیٹ خالی کرانے پہنچی،ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا کے مطابق، پولیس ٹیم نے جب فلیٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے کوئی جواب نہیں ملا، جس کے بعد دروازہ توڑ کر داخل ہونے پر اداکارہ کی لاش ملی۔
پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کے مطابق، لاش گلنے سڑنے کے انتہائی مرحلے میں داخل ہو چکی تھی اور اس قدر مسخ ہو گئی تھی کہ فوری طور پر موت کی وجہ بیان کرنا ممکن نہیں،لاش کی حالت دیکھ کر بظاہر اندازہ ہوتا ہے کہ موت ایک ماہ قبل واقع ہوئی ہوگی جبکہ پولیس کی جانب سے حمیرا اصغر کے فون ریکارڈز، سوشل میڈیا سرگرمیوں اور پڑوسیوں سے کی گئی تفتیش میں کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا، جس سے ثابت ہو کہ وہ اکتوبر 2024 کے بعد زندہ تھیں۔
حمیرا کی لاش چھ ماہ پرانی تھی،ڈی آئی جی ساؤتھ
تفتیش سے معلوم ہوا کہ اداکارہ نے آخری فیس بک پوسٹ 11 ستمبر 2024 کو، جب کہ انسٹاگرام پر آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024 کو کی تھی، پولیس اور صحافیوں سے بات کرنے والے پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اداکارہ کو ستمبر یا اکتوبر 2024 کے بعد دوبارہ نہیں دیکھا۔
ڈی آئی جی پولیس سید اسد رضا نے تصدیق کی کہ حمیرا اصغر کا فون آخری بار اکتوبر 2024 میں استعمال ہوا اور آخری کال بھی اسی ماہ کی گئی تھی، کالنگ ریکارڈ کے مطابق آخری کال اکتوبر 2024 میں کی گئی، تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں،کیس کی تفتیش کرنے والے دو افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اداکارہ کی موت کا اندازاً وقت اکتوبر 2024 ہے۔
اسلام آبادپولیس پر حملہ کیس،عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت طلب
ایک افسر کے مطابق، حمیرا کی لاش تقریباً نو ماہ پرانی ہے، ممکنہ طور پر وہ فلیٹ کا آخری یوٹیلیٹی بل ادا کرنے اور بجلی بند ہونے کے درمیانی عرصے میں وفات پا گئی ہوں، ممکنہ طور پر بل کی عدم ادائیگی کے باعث فلیٹ کی بجلی کاٹی گئی ہواداکارہ نے آخری بار مئی 2024 میں کرایہ ادا کیا تھا اور اکتوبر کے آخر میں کے الیکٹرک نے بجلی منقطع کر دی تھی۔
دوسرے افسر نے بتایا کہ کچن میں موجود اشیا کی ایکسپائری تاریخ 2024 تھی اور برتنوں پر زنگ بھی واضح تھا،اسی منزل پر صرف ایک اور اپارٹمنٹ تھا جو اس وقت خالی تھا، جس کی وجہ سے لاش کے پتا چلنے میں تاخیر ہوئی،اس منزل کے دوسرے اپارٹمنٹ کے مکین فروری 2025 میں واپس آئے، تب تک بدبو کافی حد تک ختم ہو چکی تھی، عام طور پر دس سے پندرہ دن میں بدبو کم ہونا شروع ہو جاتی ہے اور فلیٹ کی بالکونی کا دروازہ بھی کھلا ہوا تھا،فلیٹ میں پانی کی پائپ لائنیں خشک اور زنگ آلود تھیں، نہ ہی کوئی متبادل بجلی کا ذریعہ تھا اور نہ ہی گھر میں موم بتیاں موجود تھیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید، جنہوں نے منگل کو پوسٹ مارٹم کیا، بدھ کے روز سینئر افسران کے ہمراہ دوبارہ جائے وقوعہ پر گئیں انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے مختلف سطحوں سے نمونے حاصل کیے گئے ہیں جو لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں، تاہم انہوں نے مزید تبصرے سے گریز کیا۔
دوسری جانب اداکارہ حمیرا اصغر کے بہنوئی نے ان کی میت وصول کرنے کے لیے حکام سے رابطہ کر لیا ہے ان کا کہنا ہے کہ مرحومہ کے والد اچانک انتقا ل کی خبر سن کر ڈپریشن میں چلے گئے تھے، اس لیے انہوں نے ابتدائی طور پر میت لینے سے انکار کیا، تاہم اب وہ رضامند ہو گئے ہیں اور جلد میت وصول کر نے آ رہے ہیں، پولیس نے بہنوئی کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی خونی رشتہ دار کے ہمراہ آئیں، کیونکہ متوفیہ کی لاش صرف خونی رشتہ دار کو ہی دی جائے گی۔