پاکستانی تجزیہ کار مبشر لقمان نے اپنے حالیہ وی لاگ میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارت رافیل طیاروں کی خریداری اور ان کی کارکردگی سے مطمئن نہ ہونے کے بعد اب پانچویں جنریشن کے جنگی طیارے مقامی طور پر تیار کرنے کے منصوبے پر کام شروع کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے بھارت نے فرانسیسی کمپنی سیفران (Safran) سے تعاون حاصل کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ مقامی انجن کی تیاری بھی ممکن بنائی جا سکے۔

لقمان کے مطابق بھارت گزشتہ 40 سال سے تیجس پروگرام پر کام کر رہا ہے مگر اب تک یہ طیارہ مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ رافیل کی فراہمی کے باوجود بھارتی فضائیہ کو پاکستان اور چین کے جدید لڑاکا جہازوں کا سامنا کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "بھارتی تجزیہ کار بھی تسلیم کرتے ہیں کہ دو محاذی جنگ کی صورت میں بھارتی فضائیہ کے پاس پاکستان اور چین کے خلاف مؤثر حکمتِ عملی موجود نہیں۔”

وی لاگ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے غیر ملکی ویزہ ہولڈرز پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے، جس سے امریکہ میں مقیم تقریباً 50 لاکھ بھارتی شہری متاثر ہوں گے۔ مبشر لقمان کے مطابق یہ اقدام بھارت کے لیے روزگار کے بحران کو مزید بڑھا سکتا ہے۔مزید برآں، مبشر لقمان نے بھارتی حکومت کے حالیہ فیصلے پر بھی کڑی تنقید کی جس کے تحت ٹک ٹاک سمیت 60 چینی ایپس کی بحالی کا اعلان کیا گیا ہے۔ دو سال قبل یہی ایپس قومی سلامتی کے نام پر بھارت میں بین کی گئی تھیں۔ مبصرین کے مطابق یہ فیصلہ بھارت کی خارجہ پالیسی میں تضادات کو ظاہر کرتا ہے۔

وی لاگ میں مانی پور فسادات پر بننے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا، جس کے مطابق یہ فسادات ایک "سوچی سمجھی سازش” کے تحت کرائے گئے تھے تاکہ ایک خاص کمیونٹی کو علاقے سے بے دخل کیا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق ہزاروں گھر تباہ ہوئے اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔

مبشر لقمان نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ پاکستانی سرکاری پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزا فری انٹری کے فیصلے کو اہم پیش رفت قرار دیا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی فوجی قیادت کا اسلام آباد کا حالیہ دورہ دونوں ممالک کے دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کرے گا۔

Shares: