باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب کے مقدمے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی
جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی،وکیل درخواست گزار سردار لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ کراچی میں 1992 میں ایک کالونی بنائی گئی، میرے موکل جاوید اقبال کے خلاف ایک درخواست پرسندھ ہائیکورٹ فیصلہ دے چکی،نیب نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کو مذاق بنالیا ہے،عدالتی حکم کے بعد ملزم کےخلاف جعلی شہادت پیدا کرکے کیس بنایا جارہا ہے،
وکیل نے عدالت میں کہا کہ میرے موکل جاوید اقبال کے پارٹنر وسیم کو وعدہ معاف گواہ بنایا جا رہا ہے، کیا نیب اس طرح ہائیکورٹ کی ڈگری کو بائی پاس کرسکتا ہے؟ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی ادارے کے بارے میں کوئی کمنٹ نہیں کریں گے، اعلیٰ عدلیہ نے اکثر مواقع پر نیب کے بارے میں رائے کا اظہار کیا ہے،
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے،نیب کا اقدام سپریم کورٹ کے احکامات کی بھی توہین ہے، دباؤ ڈال کرغیرقانونی طور پر وعدہ معاف گواہ بنایا جا رہا ہے،جعلی شہادت پیدا کی جا رہی ہے،
عدالت نے معاملے پر درخواست گزار کو ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی،جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کو ہائیکورٹ میں اٹھائیں اس کے بعد سپریم کورٹ آ سکتے ہیں،
لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ نیب نے قانون کی دھجیاں اڑائی ہیں،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ آج کل سیاسی تقاریر زیادہ اور قانون کی بات کم ہوتی ہے، لطیف کھوسہ کی جانب سے سعد رفیق کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ سعد رفیق کیس کےفیصلہ کی آبزرویشنز عبوری ہیں، عدالتی آبزرویشنز کو حتمی مان لیا جائے تو پھر ٹرائل کیسے ہوگا؟
وکیل نے کہا کہ نیب عدالتی فیصلوں کے ساتھ فراڈ کرتا ہے،کیا نیب کو عدالتی فیصلوں کے ساتھ فراڈ کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ نیب کا ملزم جاوید اقبال پر 19 ایکڑزمین پر پلاٹنگ کا الزام ہے