میں ماں کا لاڈلہ ہوں، مجھے کچھ ہوا تو ماں کاکیا ہوگا؟

پشاور دھماکے میں ہر آنکھ اشکبار ہوئی۔ سانحے میں بہت سے بے گناہ پولیس افیسر اور نمازی شہید ہوگئے۔ گھر والے انتطار کرتے رہ گئے کہ وہ کب گھر پہنچیں گے مگر ان کی لاشیں گھر پہنچیں۔
ایک باہمت پولیس جوان اہلکار کے آخری الفاظ اس وقت سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہے ہیں جنہیں یہ شہادت نصیب ہوئی۔حادثے کی جگہ سے ایمبولینس کے ذریعے زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے والے ریسیکو 1122 کے ایک کارکن نے بتایا کہ زخمیوں کی حالت انتہائی نازک تھی، دو زخمی افراد نے ان کے سامنے ایمبولینس میں ہی موقع پر دم توڑ دیا تھا۔انھوں نے بتایا کہ ایک زخمی جوان بہت حوصلے میں تھا۔ اس کے سر پر چوٹ آئی تھی۔ چوٹ والی جگہ پر کسی نے کوئی کپڑا باندھ دیا تھا مگر اس کے جسم کے دیگر حصوں سے بھی خون بہہ رہا تھا۔ میں نے خون کا بہاؤ روکنے کی کوشش شروع کی تو اس دوران وہ جوان زخموں سے کراہنے کے باوجود جرات کا مظاہرہ کر رہا تھا۔

پولیس جوان کا کہنا تھا کہ اس دوران میں نے اس کا حوصلہ بلند رکھنے کے لیے بات شروع کی تو اس نے بتایا کہ وہ مسجد کے آخر میں ایک کونے میں نماز ادا کر رہا تھا۔ ایک دم دھماکہ ہوا اور وہ نیچے گر پڑا۔اس نے مجھ سے پوچھا جسم کے مختلف حصوں میں درد ہو رہا ہے تو کیا میں بچ پاؤں گا۔ اس اہلکار نے کہا کہ اور تو کوئی غم نہیں بس میں اپنی ماں کا بہت لاڈلا ہوں اگر مجھے کچھ ہوا تو پتا نہیں میری ماں کا کیا ہو گا۔

ریسکیو اہلکار کے مطابق ابھی وہ اس پولیس اہلکار کو لے کر اسپتال کے گیٹ پر بھی نہیں پہنچے تھے کہ اس اہلکار نے دم توڑ دیا۔

Leave a reply