ہندوستان کے مختلف شہروں میں مسلمانوں کی جانب سے اس وقت شدید احتجاج کیا جا رہا ہے جب کانپور پولیس نے ’آئی لو محمد‘ کے بورڈ لگانے پر متعدد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔
9 ستمبر کو کانپور کے علاقے شاردہ نگر میں پولیس نے شرافت حسین، شبنور عالم، بابو علی، محمد سراج، فضل الرحمن، اکرام احمد، اقبال، بنٹی، کنّو کباڑی اور 15 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس کا مؤقف تھا کہ یہ اقدام مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرنے اور سماجی انتشار پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے۔اس ایف آئی آر کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کانپور میں جمعہ کی نماز کے بعد بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں ’آئی لو محمد‘ کے بینر اٹھا رکھے تھے اور پرامن ریلی کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔اسی طرح مہاراشٹر کے پربھنی، تلنگانہ کے حیدرآباد، گجرات کے احمد آباد، مدھیہ پردیش کے برہان پور اور جھارکھنڈ میں بھی جمعہ کے بعد لوگوں نے بینرز اور وال پیپرز کے ذریعے اظہارِ محبتِ رسول ﷺ کیا۔
احتجاج کا یہ سلسلہ صرف سڑکوں تک محدود نہیں رہا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی ایک وسیع مہم کی شکل اختیار کر گیا۔ ہزاروں صارفین نے اپنی پروفائل تصاویر کو ’آئی لو محمد‘ کے لوگو سے تبدیل کیا اور مختلف پلیٹ فارمز پر وال پیپرز شیئر کیے۔ اس آن لائن تحریک نے ملک گیر سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے۔ مختلف مسلم تنظیموں اور عام شہریوں نے کانپور پولیس کے اقدام کو مذہبی آزادی پر قدغن قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی اقلیتوں کے مذہبی اظہار کو دبانے کی کوشش ہے۔