اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپنے آئندہ لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان 28 اکتوبر بروز جمعہ کو کروں گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ روپیہ گرتا ہے تو ان کو کوئی فکر نہیں، جب سے امپورٹڈ حکمران آئے ہیں انہوں نے میری پارٹی ختم کرنے کی کوشش کی، انہوں نے میڈیا ہاؤسز کے ساتھ مل کر میرے خلاف پروپیگنڈا کیا، جب عوام باہر نکلی تو ان کو خوف آنا شروع ہو گیا۔ 25 مئی کو احتجاج پر ظلم کیا گیا، لوگوں کے گھروں میں گھس کر چھاپے مارے گئے، پوری قوم ان کو جانتی ہے،جب مشکل وقت آتا ہے یہ بیرون ملک بھاگ جاتے ہیں، یہ جمہوری لوگ نہیں یہ مافیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن نے کمزور حلقے چنے تھے، کراچی میں دھاندلی قوم کے سامنے ہے، وہاں کچھ نہیں ہوگا یہ ملے ہوئے ہیں، انہوں نے جو طریقے اختیار کیے کبھی نہیں ایسا دیکھا تھا، شائد بھارت کے جاسوس سے ایسا سلوک ہوتا ہو، جو کچھ ہو رہا ہے جمہوری دورمیں کبھی نہیں دیکھا، شہبازگل پر تشدد دیکھ کر ردعمل دیا تھا، شہبازگل پرجنسی تشدد کیا گیا، میں تویقین نہیں کر رہا تھا جب تصویریں دکھائی تب مجھے اندازہ ہوا، اعظم سواتی پر تشدد، ہرفورم پر لیکر جائیں گے، مجھے افسوس ہے عدلیہ نے کسٹوڈیل تشدد پر سوموٹو نہیں لیا، اگر عدلیہ اس وقت سوموٹو لیتی تو اعظم سواتی پر تشدد نہ ہوتا۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ اللہ کا شکرادا کریں اللہ نے ہمیں ایک بہادر لیڈر دیا، نام نہاد جمہوری دور کے اندر سینیٹر کو ماورائے آئین گرفتار، تشدد کیا گیا، 17 سال سے سینیٹ کے اندر ہوں، آج اعظم سواتی نہیں ایک سینیٹر بول رہا ہے، وہ کون لوگ تھے جنہوں نے تشدد کیا، اللہ کا شکرہے سیسہ پلائی دیوارکی طرح عمران کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا کے تمام انصاف کے فورمزپراپنا معاملہ اٹھاؤں گا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری تین معصوم پوتیوں کے سامنے ایسا کیا گیا، جرم جو بھی ہو گا عدالت اس کے مطابق سزا دے، بے شمارصحافیوں کے ساتھ بھی ایسا سلوک کیا گیا، انصاف کے دروازے کھٹکھٹاؤں گا، ملک، جمہوریت اس انداز سے نہیں چل سکتے، آئین و قانون کے دروازے کھولیں تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے۔
دوران پریس کانفرنس عمران خان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کے گھرکی دیواریں پھلانگ کر اندرگھسے، ہمارے معاشرے میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کا خیال کیا جاتا تھا، جرم ان کا تھا کسی بڑے آدمی پر تنقید کر دی تھی، کونسا قانون اس طرح کے کام کی اجازت دیتا ہے، ایف آئی اے نے ان کو پکڑ کر کسی اور کے حوالے کیا، چیف جسٹس صاحب پوچھیں، ان کو کس نے ننگا کر کے مارا، یہی کچھ شہبازگل کے ساتھ کیا گیا تھا، کیا ایسے لوگوں کے لیے ملک میں کوئی قانون نہیں؟ اگریہی کچھ ہوگا توپھرملک بنانا ری پبلک ہی بنے گا، کیا ایسے کرنے سے اداروں کی عزت ہوگی؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد جو مرضی کریں سب لوگ نام لینے سے ڈرتے ہیں، لوگوں کو اٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں عمران کے خلاف بیان دو، شہبازگل کو بار بار کہتے رہے کہو تمہیں عمران نے کہا ہے، یہ کون لوگ ہے یہ ملک کے دشمن ہیں اور ایسی حرکتوں سے ملک کو نقصان پہنچارہے ہیں، سارا کچھ جرائم پیشہ افراد کے لیے کیا جا رہا ہے، اسحاق ڈارنے بیان حلفی دیا شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کرتا تھا، شہبازشریف اوراس کے بیٹے کو16ارب کیس میں سزا ہونے والی تھی، نوازشریف مفرور، مجرم ملک کے فیصلے کر رہا ہے، زرداری کے کیسزبھی معاف ہورہے ہیں۔