آئی سی سی ورلڈ کپ: انگلینڈ نے پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے

آئی سی سی ورلڈ کپ، آج 44 واں میچ پاکستان اور انگلینڈ کے مابین کھیلا جا رہا ہے، میچ کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں ہو رہا ہے، ٹاس ہوا تو انگلینڈ نے جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا،انگلینڈ کی پہلی وکٹ 82 رنز پر گر گئی، افتخار احمد نے ڈیوڈ ملان کو 31 رنز پر آؤٹ کیا، پاکستان کیخلاف 108 رنز پر انگلینڈ کی دوسری وکٹ گرگئی.

ٹاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا ارادہ تھا، ٹیم میں ایک تبدیلی ہے، حسن علی کی جگہ شاداب خان شامل ہیں،انگلش کپتان جوز بٹلر کا کہنا تھا وکٹ بیٹنگ کےلیے اچھی ہے، زیادہ سے زیادہ اسکورکرنے کی کوشش کریں گے

ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے میں انگلینڈ او ر پاکستان دونوں ٹیموں کا یہ آخری میچ ہے پاکستان اور انگلینڈ دونوں نے اب تک آٹھ آٹھ میچز کھیلے ہیں، پاکستان نے اپنے 4 اور انگلینڈ نے اپنے 2 میچز جیتے ہیں

ورلڈ کپ،پاکستانی ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی "خواب” بن گیا
پاکستان اور انگلینڈ کے مابین میچ، پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنےکے امکانات ختم ہو گئے ہیں، انگلینڈ بیٹنگ کر رہاہے،پاکستان اگر پہلے بیٹنگ کرتا اور زیادہ رنز بنا کر انگلینڈ‌کو جلدی آؤٹ کرتا تو کسی حد تک امکان تھا تاہم اب ناممکن نظر آ رہا ہے کہ پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی ہو، پاکستانی ٹیم پہلے راؤنڈ کے آٹھ میچ کھیل کر اب وطن واپسی کی راہ لے گی

پاکستان اب سیمی فائنل میں کیسے پہنچ سکتا ہے،کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق اگر پانچ چیزیں ہو جائیں تو پاکستان سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر سکتا ہے، ایک ، انگلینڈ 50 رنز بناکر آؤٹ ہوجائے اور پاکستان یہ 50 رنز 2 اوورز میں مکمل کرے،دو، انگلینڈ 100رنز بنائے اور پاکستان یہ ہدف 2.5 اوورز میں حاصل کرلے، تین، انگلینڈ اگر 150 رنز بناتا ہے تو پاکستان کو یہ 3.4 اوورز میں حاصل کرنا ہوگا،چار، اگر انگلش ٹیم نے 200 رنز کا ہدف دیا تو قومی ٹیم کو یہ 4.3 اوورز میں حاصل کرنا ضروری ہوگا،پانچ، 300 رنز بنانے کی صورت میں پاکستان کو یہ ہدف 6.1 اوورز میں حاصل کرنا ہوگا جو کہ تقریباً ناممکن ہے۔

ہم نے انڈیا میں اُس طرح کی کرکٹ نہیں کھیلی جس طرح کی کھیلنی چاہئے تھی،حسن علی
دوسری جانب فاسٹ باؤلر حسن علی کا کہنا ہے کہ انڈیا کی کنڈیشن فاسٹ باؤلر کے لئےسازگار نہیں، کچھ فاسٹ باؤلرز ہیں جنہوں نے اچھی باؤلنگ کی، میں وائٹ بال کرکٹ میں نہیں تھا، مگر نسیم کی انجری کےبعد مجھے سلیکٹ کیا گیا، 6 میچز میں میری 9 وکٹیں ہیں، جو کہ زیادہ ہونی چاہئے تھی،مگر نہیں ہے، ورلڈکپ میں میری اس طرح کی باؤلنگ نہیں ہے جس طرح کی ہونی چاہئے تھی، میں اپنی پرفارمنس سے مطمئن ہوں،میگاایونٹ میں ہر کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اچھا پرفارم کرے، پوری دنیا کی نظر اس ایونٹ پر ہوتی ہے، ہر وینیو کی کنڈیشن مختلف تھی، ہم یہاں کھیلے نہیں تو ہمیں اُس طرح اندازہ نہیں تھا کنڈیشن کا، ہم آئی پی ایل نہیں کھیلتے، جو انفارمیشن ملیں وہ یہی تھیں کہ زیادہ رنز بنتے ہیںیہ واحد ورلڈکپ ہو گا جس میں کئی باراننگز میں 300 سے زیادہ رنز بنے ہیں ،باقی ٹیموں کے کھلاڑی آئی پی ایل بھی کھیل چکے ہیں، وائٹ بال میں مجھے موقع نہیں مل رہا تھا کیونکہ میں نے ایک دومیچزمیں اچھا پرفارم نہیں کیا تھا، ذہنی طور پر ورلڈکپ کھیلنے کے لئےتیارنہیں تھا، اسپورٹس مین ذہنی طور پر تیارہوتاہے،مجھےذہنی طورپرتیارہونے میں زیادہ ٹائم نہیں لگا،اسپورٹس مین کی زندگی بڑی مشکل ہوتی ہے مگر خوبصورت بھی اُتنی ہے،پرفارمنس اوپر نیچےہوتی رہتی ہے،سب سے اہم یہ ہے کہ آپ انہیں بیلنس کیسے رکھتے ہیں، اگرآپ ٹیم سے باہرہوتو اُس چیز پر کام کروجس کی وجہ سے باہر ہوئے ہو، کھیل کے ہرلمحےکو انجوائے کرنا چاہئے،جب انڈیا میں آئے تو اندازہ تھا کہ ہمارے فینز کی ہم سے امیدیں زیادہ ہوں گی،آپ انڈیا میں آکرکھیل رہے ہوتو آپکےفینز بھی چاہتے ہیں کہ آپ اچھی کرکٹ کھیلیں ،ہماری ٹیم اچھا کھیلتی آرہی تھی،ہم نے انڈیا میں اُس طرح کی کرکٹ نہیں کھیلی جس طرح کی کھیلنی چاہئے تھی،انڈیا کی مہمان نوازی بڑی اچھی لگی ہے، بھارت کے لوگ کرکٹ دیکھنا چاہتے ہیں،ہمیں یہاں کے فینز نے سپورٹ کیا، دومیچ کےعلاوہ ہمیں ہر میچ میں سپورٹ ملی، ورلڈکپ میں بہت ساری چیزیں سیکھنے کوملیں،

Shares: