اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں قائم ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی سکیورٹی کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد حالیہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عدالتی عمل اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس میں سکیورٹی سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز جسٹس اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر واجد گیلانی نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈی آئی جی سکیورٹی اور اے آئی جی اسپیشل برانچ نے موجودہ سکیورٹی انتظامات اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کورٹس کمپلیکس کے مرکزی داخلی دروازے پر واک تھرو گیٹس کے ساتھ جدید اسکینرز نصب کیے جائیں گے تاکہ آنے والے سائلین اور وکلا کے سامان کی مؤثر جانچ پڑتال ہوسکے۔ صرف اسکیننگ کے بعد سکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے والے افراد کو اندر جانے کی اجازت دی جائے گی۔

مزید برآں، انٹری پوائنٹس پر زِگ زیگ گرل لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی مشتبہ گاڑی یا شخص کی رفتار کو کنٹرول کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، کمپلیکس کی چھتوں پر تربیت یافتہ اسنائپرز تعینات کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور آئی ہے تاکہ ہنگامی صورتِ حال میں فوری ردِ عمل دیا جا سکے۔ذرائع کے مطابق، اجلاس میں وکلا کو سکیورٹی سے متعلق ٹریننگ دینے اور فرضی مشقیں کروانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے تاکہ کسی ممکنہ دہشت گردی یا حملے کی صورت میں بروقت اور مربوط ردِ عمل ممکن بنایا جا سکے۔مزید یہ کہ سکیورٹی اہلکاروں کے موبائل فون کے غیر ضروری استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ڈیوٹی کے دوران ان کی توجہ مکمل طور پر فرائض پر مرکوز رہے۔

اجلاس میں ایک ایمبولینس کو مستقل طور پر کمپلیکس کے باہر تعینات رکھنے کی بھی تجویز پیش کی گئی تاکہ کسی بھی ہنگامی طبی ضرورت کی فوری تکمیل ممکن ہو سکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات اسلام آباد کے عدالتی اداروں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں، تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے قبل ہی مؤثر ردِ عمل ممکن بنایا جا سکے۔

Shares: