لاہور:پاکستان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پرسینئرصحافی مبشرلقمان خاموش نہ رہ سکے ، عوام کو حکمرانوں کی چکی کے دوپاٹوں میں مسلسل پستے ہوئے دیکھ کرچپ نہ رہ سکے ، ان کا کہنا ہے کہ اس گھر کو آگ لگی گھر کے چراغ سے ، اس ملک کی تباہی کے ذمہ دار غریب عوام نہیں ، اس ملک پر جبر کے ساتھ حکمرانی کرنے والے حکمران ہیں، جواپنی جائیدادیں باہر بنا رہے ہیں اور باہر کے ممالک کی شہریتیں لے رہے ہیں ان کا پاکستان میں مال بنانے کے علاوہ اور کوئی مقصد نہیں
مبشرلقمان نےآج پاکستانیوں کی بےبسی کا جو نقشہ کھنیچا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس پرماتم کرنے کو دل کرتا ہےکہ کس طرح یہ اشرافیہ اس ملک کو لوٹ رہاہے ، اس ملک کے ساتھ جو یہ کھلواڑ کررہے ہیں اس سے تو بہت ہی خطرناک صورت حال محسوس ہوتی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ، پینے کے لیے پانی نہیں اور اب توصورت حال اس سے بھی بدتر ہوگئی ہے ،جس طرح پچھلے دو دن سے ملک اندھیروں میںڈوبا ہوا ہے، اس صورت میں تو ملک وقوم کا بہت زیادہ نقصان ہوسکتا ہے، کوئی کسی کو پرواہ نہیں ، اب تو صورت حال یہ ہے کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بچے ، جوان بوڑھے سب پانی پینے سے محروم ہوگئے ، دور دورتک پانی نہیں مل رہا تھا
مبشرلقمان کہتے ہیں کہ اس ملک کے ساتھ سب نے کھلواڑ کیا پچھلی چار دہائیوں سے اس ملک پر حکومت کرنے والوں نے اس ملک کو تباہ کرکے رکھ دیا ، ، اب تو صورت حال اس قدر خراب ہے کہ ہمارے پاس بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ان کا معاوضہ دینے کےلیے پیسے نہیں ہیں،
ان کا کہنا تھا ن لیگ ، پی پی ، اے این پی پی ٹی آئی اور دیگرجماعتوں کے پچھلے بیانات کو دیکھیں کہ ان میں سے کون پاکستان میںڈیم بنانے کے حوالے مخلص تھا ، کس نے کوشش کی اور کس نے کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیا ، ان کہنا تھا کہ ان کی آنیاں جانیاں دیکھیں ایسے پروٹوکول ہیں جیسے دنیا کو ہم ہی گندم فراہم کرتے ہیں، دنیا کو پٹرول اوران کی ضروریات ہم ہی پوری کرتے ہیں، ان حکمرانوں نے ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑا ، ہمیں رسوا کردیا ، ہمارے نام پر مانگتے ہیں اور اپنے بینک بھر رہے ہیں،
پاکستان کی بگڑتی ہوئی سیاسی ،معاشی اور اقتصادی صورت حال پرخون کے آنسو روتےہوئے مبشرلقمان کا کہنا تھا کہ میں وہ کڑوا سچ بول رہا ہوں کہ ہوسکتا ہے کہ پیمرا یہ سچ سننے کی ہمت نہ کرسکے ، لیکن میں اگر پیمرا نے ایسی حرکت کی تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹکاوں گا،
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو لوٹ کرکھا گئی ، ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈاکومنٹس یہ ثابت کرتے ہیں کہ 15 ہزار کے قریب اس ملک کے غریب حکمران بار بار قرض لے کرکھا گئے ، لوٹ کرلئے گئے ، لندن اوردیگرملکوں میں بڑے بڑے محلات ہیں اورغریب ان کی عیاشیوں کا کفارہ ادا کررہا ہے اور اس کی قیمت بھوک افلاس اورتنگدستی کی صورت میں ادا کررہی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس سب کے حقائق ہیں ، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھےلندن میں ایک پاکستانی کہتا ہے کہ اپ عمران خان کے خلاف اتنے کیوں ہیں توان کا کہنا تھاکہ میں اس بات پر خاموش نہیں رہ سکا اوراس سے پوچھا کہ آپ کب سے لندن میں قیام پزیرہیں تو وہ کہنے لگا کہ تیس سال سے، ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس سے کہا کہ پاکستان آپ نے جانا نہیں اور پاکستان کے بارے میں بڑے فکرمند ہیں
ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ عمران خان نے ایک مرتبہ مجھے کہا کہ میں سعودی عرب اورایران کی صلح کروانےجارہا ہوں تو ان کا کہنا تھا میں نے کہا کہ اچھی بات ہے مگرپہلے اپنے گھر میں جہانگیرترین اور شاہ محمود قریشی کے درمیان تو صلح کروا لیں ،وہ پچھلے تیرہ سال سے آپس میں ناراض ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اس ملک وقوم کا خدا ہی حافظ ہے اور اگر خدانخواستہ یہی صورت حال رہی تو اس کی بڑی بھاری قیمت چکانا پڑے گی