آئی جی سندھ ہو گا کون؟ سندھ نے وفاق کو بھجوائے تین نام

آئی جی سندھ ہو گا کون؟ سندھ نے وفاق کو بھجوائے تین نام

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے آئی جی سندھ کیلئے تین نام باضابطہ طور پر وفاق کو بھیج دیئے۔

سیکریٹری سروسز نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو غلام قادرتھیبو، کامران فضل اورمشتاق مہر کے نام بھیجے۔ اس حوالے سے پیر کو وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں پنجاب اور پختونخوا کے وزرائے اعلی کے خطوط کی کاپیاں بھی منسلک ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ دیگر صوبوں کی طرح تین ناموں کا پینل بھیج دیا۔

ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ امید ہے آئی جی کے معاملے پر جلد فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وفاق کی جانب سے سندھ کو کوئی نام نہیں بھیجے گئے۔ ادھر سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کہتے ہیں کہ آئی جی کی تعیناتی کا حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ نے کرنا ہے

سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کلیم امام کا تبادلہ فی الحال روک دیا،عدالت نے حکم دیا کہ جب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جواب نہیں آتا کلیم امام آئی جی سندھ رہیں گے

عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی کی تبدیلی کے خط کا جواب نہیں ملا،صوبے اور وفاق کی مشاورت کے بعد آئی جی تبدیل ہوگا ،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کےجواب تک کلیم امام آئی جی سندھ رہیں گے,سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کا تبادلہ وفاق کی اجازت سے مشروط کر دیا.

آئی جی سندھ کليم امام کی تبديلی کے معاملے پر وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کے خط کا جواب دے ديا۔وفاق کی جانب سے سندھ حکومت جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کی درخواست پر غور جاری ہے، حتمی فيصلے تک کليم امام عہدے پر کام کرتے رہيں گے، فيصلے تک ايڈيشنل آئی جی کو چارج نہیں دیا جا سکتا۔

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تنقید کا سامنا پولیس کو نہیں سیاسی حضرات کو اور حکومت وقت کو کرنا پڑتا ہے، وزیراعظم نے بھی اس بات کا اعتراف کیا، 23 دسمبر کو وزیراعلیٰ وزیراعظم کی ملاقات میں باہمی رضا مندی کے بعد تبادلے کی بات ہوئی، وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو آئی جی سندھ سے متعلق تحفظات سے آگاہ کیا، کرائم بڑھا ہے اس کی روک تھام کے لئے آئی جی نے کوئی پیشرفت نہیں کی اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جو خطوط لکھے گئے تھے انکا کوئی جواب نہیں دیا گیا اسلئے آئی جی سندھ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس کو سیاسی نہیں بنانا چاہتے۔ پولیس کے کمانڈر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہیں۔ وزرا کا کہنا تھا کہ جس ایس ایس پی یا پولیس افسر کو سیاست کا شوق ہے، وہ سیاست کرے

وزیر اطلاعات سعید غنی نے کابینہ اجلاس کے بعد کہا کہ  صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر ہماری میٹنگ ہوئی جو آئی جی کلیم امام کی تبدیلی تھا۔ کابینہ نے ان کو ہٹانے کی منظوری دیدی ہے۔ آئی جی سندھ کلیم امام نے غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی دیئے۔ آخری خط میں انھیں بتا دیا گیا تھا کہ آپ قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو اگر کوئی افسر لینا ہو یا دینا ہو تو صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ سندھ میں لا ان آرڈر کی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔ کلیم امام کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جانی چاہیے۔

Comments are closed.