آئی جی سندھ کے تبادلے پر وزیراعلیٰ سندھ نے دیا اسمبلی میں اہم بیان، کیا کہا؟

0
38

آئی جی سندھ کے تبادلے پر وزیراعلیٰ سندھ نے دیا اسمبلی میں اہم بیان، کیا کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انہیں کئی ماہ قبل یہ پیشگی اطلاع مل گئی تھی کہ پولیس سندھ حکومت کی شخصیات کے خلاف جھوٹے کیس بنائے گی اس معاملے کی تحقیقات ایک اچھے پولیس افسر سے کرائی گئی لیکن آئی جی سندھ نے یہ رپورٹ ہی دبالی۔ سندھ حکومت آئی جی پر عدم اعتماد کا اظہار کرچکی ہے لیکن وہ اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کو سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان کی جانب سے آئی جی سندھ کے تبادلے سے متعلق ایک توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ الزام توسب سے پہلے مجھ پر لگا کہ میں ایک دہشت گرد سے ملا ہوں۔ کچھ عرصے قبل ایک دہشت گرد کے پاس اخباری نمائندے کو رسائی بھی دی گئی جس کا مقصد مجھے بدنام کرنا تھا۔ اگر میں کسی دہشت گرد سے ملا ہوں تو کارروائی کرو۔ ہمارے قانون کے مطابق وزیراعلی اور آئی جی کی مشاورت سے ایس ایس پی لگتا ہے ہمیں بلا وجہ الزام نہ دیا جائے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شکارپور کے ایس ایس پی رضوان کی آئی جی نے سفارش کی تھی لیکن یہ اچھے افسر نہیں ہیں ،اس ایس ایس پی کے خلاف اسکے ایڈیشنل آئی جی نے رپورٹ دی۔ میرے پاس اکتوبر میں ایک ڈاک آئی کہ پولیس نے ہمارے خلاف من گھڑت کیس بنائے گی ،میں نے ایک اچھے افسر سے انکوائری کروائی مگر وہ انکوائری رپورٹ مجھے آج تک نہیں ملی ،کیونکہ وہ رپورٹ آئی جی پولیس نے دبا لی ہے ۔ پولیس میں کچھ کالی بھیڑیں بھی ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ امتیازشیخ نے دس دفعہ آئی جی کو شکارپور پولیس کے بارے میں بتایا لیکن ایس ایس پی چونکہ آئی جی کا چہیتا تھا اس لئے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ ایس ایس پی نے جن آٹھ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی وہ ملک میں ہی موجود نہیں ہیں ایک نااہل پولیس افسر کو شکارپورمیں لگایاگیا۔ شکار پور میں 22غریب گاوں والوں کو اے ٹی سی دفعات پر چالان کیاگیا لیکن اب آئی جی پولیس کو تبادلہ کردیاگیاہے ۔سندھ کے عوام آئی جی کومسترد کرچکے ہیں ،سندھ کابینہ نے بھی ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ آئی جی پولیس اب اوچھی حرکتوں پر اترآئے ہیں۔

وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ نے کہا کہ میڈیا میں رپورٹس چلیں اورڈاکٹررضوان کی طرف سے صوبائی وزراء پر سنگین الزامات لگائے گئے ۔اگر اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگ غلط ہیں تو ان کو ا وراگرایس ایس ایس پی غلط ہیں تو اس کو سزادی جائے۔ ایک نالائق پولیس افسر نے منتخب رکن اسمبلی کےخلاف بھونڈی رپورٹ بنائی ہے سعید غنی پردوسال پرانی رپورٹ ڈال دی گئی ،اگر امتیازشیخ کرمنل ہے تو پولیس نے گرفتارکیوں نہیں کیا؟کیاوزیراعلی نے گرفتاری سے روکا تھا۔ آئی جی نے چیف سیکریٹری کو خط لکھا کہ مجھ سے پوچھے بغیر افسران کی خدمات واپس کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ بڑی ہوشیاری سے آئی جی کا خط میڈیا میں لیک کیاگیا۔ پنجاب میں چار بار آئی جی تبدیل ہوگئے اور وہاں امن وامان کی صورتحال بھی خراب ہے۔ سندھ کے بارے میں یکطرفہ کام نہیں چلے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ وزیر اعظم سے اس معاملے پر بات ہوئی ہے جس کی تفصیل میں اپوزیشن لیڈر کو بتانے کاپابند نہیں ہوں ،وزیراعظم سے اس حوالے سے تین بار بات ہوئی ہے اوروزیراعظم نے مجھے یقین دہانی کرائی ہے۔ ہم نے آئی جی پولیس کو چلانے کی کوشش کی مگر وہ اس قابل نہیں کہ انہیں سندھ میں مزید رکھاجائے ،آئی جی کو کرسی سے چمٹے رہناکاشوق ہے ۔ آئی جی کی تبدیلی کا معاملہ وفاقی وصوبائی حکومت کے درمیان ہے ،ہم آئین قانون کےمطابق چلیں گے،ہمیں اپنی ٹیم منتخب کرنےکا حق ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کیامجھے پتہ نہیں چلتاکہ وہ افسر کس سے فون پر بات کررہاہے آئی جی پولیس اب پارٹی بن چکے ہیں ہم افسران کو سیاست میں حصہ نہیں لینے دیں گے۔ مجھے کہاگیاہے کہ وزیراعظم وطن واپس آتے ہی فیصلہ کرلیں گے اور آئی جی سندھ کو تبدیل کردیا جائے گا۔ سندھ میں کوئی ناکام افسر نہیں چل سکے گا،سناہے کہ پنجاب میں چیف سیکریٹری تبدیل ہورہاہے اس صوبے میں وہ ہی افسر چلے گا جو ہماری پالیسی پرچلے گا،

Leave a reply