آئی جی سندھ کو ہٹانے کے حوالہ سے وزیراعظم سے کتنی بار رابطہ کیا گیا؟ ترجمان سندھ حکومت بول پڑے

0
34

آئی جی سندھ کو ہٹانے کے حوالہ سے وزیراعظم سے کتنی بار رابطہ کیا گیا؟ ترجمان سندھ حکومت بول پڑے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تنقید کا سامنا پولیس کو نہیں سیاسی حضرات کو اور حکومت وقت کو کرنا پڑتا ہے، وزیراعظم نے بھی اس بات کا اعتراف کیا، 23 دسمبر کو وزیراعلیٰ وزیراعظم کی ملاقات میں باہمی رضا مندی کے بعد تبادلے کی بات ہوئی، وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو آئی جی سندھ سے متعلق تحفظات سے آگاہ کیا، کرائم بڑھا ہے اس کی روک تھام کے لئے آئی جی نے کوئی پیشرفت نہیں کی اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جو خطوط لکھے گئے تھے انکا کوئی جواب نہیں دیا گیا اسلئے آئی جی سندھ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا

مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ فیصلہ کرنے سے قبل بھی وزیراعلیٰ اور وزیراعظم کی مشاورت ہوئی، وزیراعلیٰ نے وزیراعظم ہاؤس کو بتایا تھا کہ ہم یہ فیصلہ کرنے جا رہے ہیں، تحریک انصاف کے رہنماؤں کا اس حوالے سے بیان لاعلمی پر مبنی تھا وہ پہلے پوچھ لیتے، پنجاب میں اسی دور میں غالبا 5 آئی جی تبدیل کئے گئے ،خیبر پختونخواہ میں 4 آئی جی تبدیل کئے گئے وہاں کوئی سوال نہیں اٹھتا اور سب اس بات کو مانتے ہیں کہ حکومت وقت کا استحقاق ہے، بزدار اور محمود خان کے فیصلے پر کوئی سوال نہیں اٹھاتا کہ آئی جی کو کیوں ہٹایا گیا لیکن سندھ میں سوالات اٹھائے جاتے ہیں،ہمارے پاس وجوہات ہیں جس کی وجہ سے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ آئی جی کو رخصت پر بھیج دیا جائے.

مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ اگر کرائم انڈیکس کی بات کریں تو کراچی میں 2019 میں 2018 کے مقابلے میں تنزلی آئی ہے، چوریوں ،ڈکیتیوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے، قتل کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، پولیس کا کام لا اینڈ آرڈر کی صورتحال دیکھنا ہے، جب آئی جی سے سوال پوچھا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اس میں بہتری آئی ہے، حالانکہ شہری کراچی میں جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اگست 2018 میں بسمہ کا واقعہ کراچی میں ہوتا ہے، صفورا گوٹھ میں دو سال کا بچہ پولیس فائرنگ سے مارا جاتا ہے، ضلع جنوبی میں نبیل کو سیدھا فایر کر کے مار ڈالا، سندھ حکومت کے سوال پوچھنے کا حق ہے، ہم غلط نہیں کر رہے.

Leave a reply