آئی جی سندھ کو ہٹانے کی منظوری پر سندھ اور وفاق میں ایک بار پھر جنگ شروع
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹائے جانے پر وفاق اور سندھ میں ایک بار پھر ٹھن گئی،سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ کو ہٹانے کی منظوری دی تو تحریک انصاف نے عدالت جانے کا اعلان کر دیا.
آج سندھ کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کو ہٹانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔آئی جی سندھ کیلئے مشتاق مہر، غلام قادر تھیبو اور ثناء اللہ عباسی کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس کو سیاسی نہیں بنانا چاہتے۔ پولیس کے کمانڈر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہیں۔ وزرا کا کہنا تھا کہ جس ایس ایس پی یا پولیس افسر کو سیاست کا شوق ہے، وہ سیاست کرے
وزیر اطلاعات سعید غنی نے کابینہ اجلاس کے بعد کہا کہ آج صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر ہماری میٹنگ ہوئی جو آئی جی کلیم امام کی تبدیلی تھا۔ کابینہ نے ان کو ہٹانے کی منظوری دیدی ہے۔ آئی جی سندھ کلیم امام نے غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی دیئے۔ آخری خط میں انھیں بتا دیا گیا تھا کہ آپ قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو اگر کوئی افسر لینا ہو یا دینا ہو تو صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ سندھ میں لا ان آرڈر کی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔ کلیم امام کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جانی چاہیے۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے آئی جی سندھ سید کلیم امام کو عہدے سے ہٹانے اور ان کا تبادلہ روکنے کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ ہم آئی جی کلیم امام کے ساتھ کھڑے ہیں، سندھ حکومت کا کوئی غلط کام نہیں ہونے دیں گے۔ ہمیں اگر عدالت میں بھی جانا پڑا تو جائیں گے۔ پاکستان میں قانون اور انصاف کی فراہمی ہے۔ سندھ حکومت مرضی کا آئی جی چاہتی ہے۔ قانون سازی کے وقت ہمارے جو خدشات تھے، وہ آج صحیح ثابت ہوئے۔ سندھ حکومت پولیس کو گھر کی لونڈی بنانا چاہتے ہیں۔
فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا حق ہے کہ وہ کسی بھی افسر کو بلا سکتے ہیں۔ ہم سرکاری افسران کو غلام نہیں کہتے۔ آئی جی سندھ کی تبدیلی قانون کے مطابق ہوگی۔ آئی جی سندھ کلیم امام کو اپنے دفاع کا حق ملنا چاہیے۔ سندھ حکومت پولیس کیساتھ جو سلوک کر رہی ہے، اس کی وجہ سے لاقانونیت بڑھ رہی ہے۔ یہاں اگر رینجرز ہٹا دی جائے تو اللہ جانے کیا ہوگا۔ سندھ حکومت پولیس کے ذریعے مخالفین کو دبانا چاہتی ہے۔
آئی جی سندھ کے تبادلے پروزیراعظم عمران خان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے آئی جی پولیس سندھ کے معاملے پر مشورہ کیا۔ وزیراعظم نے گورنر سندھ کو آئی جی معاملے پر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا ٹاسک دے دیا ہے








