بھارتی ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور کے قریب ایک این جی او کے تحت چلنے والے انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کا پردہ فاش ہوگیا ہے
اس نیٹ ورک میں غریب خاندانوں کی لڑکیوں کو اجتماعی شادیوں کے نام پر فروخت کیا جاتا تھا۔ پولیس کے مطابق اس این جی او کی سربراہ گایتری وشو کرما ایجنٹس سے غریب لڑکیوں کو خریدتی اور پھر انہیں شادی کے خواہشمند مردوں کو 2.5 لاکھ سے 5 لاکھ روپے میں فروخت کر دیتی تھی۔گایتری کی چلائی جانے والی این جی او "سروا سماج فاؤنڈیشن” کا دفتر باسسی کے سوجن پورہ گاؤں کے ایک فارم ہاؤس میں قائم تھا، جہاں وہ جعلی اجتماعی شادیوں کا دعویٰ کرتی تھی۔ اس نیٹ ورک کے تحت لڑکیاں بہار، مغربی بنگال، اوڈیشہ اور اترپردیش جیسے ریاستوں سے سمگل کی جاتی تھیں۔ ان لڑکیوں کی قیمت رنگت، قد اور عمر کے مطابق طے کی جاتی تھی، اور نابالغ لڑکیوں کی عمر کو 18 سال سے زائد ظاہر کرنے کے لیے جعلی آدھار کارڈز بنوائے جاتے تھے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، گایتری اب تک تقریباً 1500 شادیاں کروا چکی تھی اور اس کے خلاف 10 مقدمات درج ہیں۔ اس نیٹ ورک کا انکشاف اس وقت ہوا جب اتوار کے روز ایک 16 سالہ لڑکی، جو اترپردیش سے تعلق رکھتی تھی، فارم ہاؤس سے فرار ہو کر پولیس تک پہنچی۔ اس لڑکی کی شکایت پر پولیس نے فوری طور پر فارم ہاؤس پر چھاپہ مارا اور گایتری، اس کے ساتھی ہنومان، اور دو دیگر افراد کو گرفتار کر لیا، جو اس لڑکی کو خریدنے آئے تھے۔دیہاتیوں نے بتایا کہ انہیں صرف اتنا علم تھا کہ یہ این جی او غریب لڑکیوں کی شادیاں کراتی ہے، تاہم فارم ہاؤس گاؤں کے کنارے واقع ہونے کی وجہ سے انہیں اس کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھیں۔ ایک دیہاتی نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً 4 ماہ قبل ایک اور لڑکی بھی وہاں سے فرار ہوئی تھی، لیکن زبان نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ اس کی باتوں کو سمجھنے میں ناکام رہے۔
اس نیٹ ورک کے بے نقاب ہونے کے بعد پولیس نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے گایتری اور اس کے ساتھیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس واقعے نے بھارت میں انسانی سمگلنگ کے مسئلے کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کر دیا ہے اور اس کے سدباب کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت کو واضح کیا ہے۔