لاہور: سینئیر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ لندن میں عمران خان، طاہرالقادری اور چوہدری برادران کو اکٹھا جہانگیر خان ترین نے کیا تھا-
نجی خبررساں ادارے کے پروگرام میں میزبان عاصمہ شیرازی سے گفتگو میں سینئیر صحافی و اینکر پرسن اور تجزیہ کار مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ لندن میں عمران خان، طاہرالقادری اور چوہدری برادران کو اکٹھا جہانگیر خان ترین نے کیا تھا، چوہدری برادران الگ جگہ کرائے پر لے کر رہے تاکہ کسی کو پتا نہ چلے، جنرل ظہیرالاسلام سے میری لندن میں ملاقات نہیں ہوئی نہ میں نے ان کو وہاں پر دیکھا نا میرے علم میں ہے کہ وہ وہاں تھے یا نہیں تھے،وہ شاید الگ سے لیڈرز سے ملے ہوں گے میرے سے ان کی ملاقات لندن میں تو نہیں ہوئی،میری ان سے آخری ملاقات کراچی کو ر کمانڈ ر ہاؤس میں ہوئی تھی-
https://x.com/asmashirazi/status/1792605004349526133
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ لندن پلان میں تو میں نے انہیں (جنرل ظہیرالاسلام) نہیں آبزرو کیا، جہاں تک تعلق ہے ان کو قریب لانے کا تو اس میں جو اہم کردار جس نے ادا کیا ہے وہ میرا خیال ہے وہ جہانگیر خان ترین کا ہے،اگرجہانگیر ترین نا ہوتے تو سب نے ساتھ نہیں ہونا تھا،ان چاروں کے اختلافات اتنے زیادہ تھے کہ آپ کی سوچ ہے،یعنی یہ ایک دوسرے کی طر ف منہ کر کے بات نہیں کر سکتے تھے،سوائے چودھری شجاعت کے،چودھری شجاعت ہی صر ف ایک ایسے شخص ہیں جو کسی بھی حال میں ہر کسی کو قبول کر لیتے تھے،لیکن باقی تو نہیں کرتے تھے، چودھری پرویز الہی کسی اپارٹمنٹ میں ٹھہرے ہوئے تھے میں ہوٹل میں ٹھہرا تھا ہر کسی کی نظر ہوتی ہے وہاں سے انہوں نے دیکھ لیا تھا کہ میں بھی وہاں تھا،طاہر القادری بھی کسی ہوٹل میں نہیں ٹھہرے ان کی آرگنائزیشن کے ایک صاحب سے میں نے خاص پوچھا تھا،تو ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا تھا کہ میں تو کبھی کسی ہوٹل میں نہیں ٹھہرا،میں اپنے ساتھیوں کے پاس ہی ٹھہرتا ہوں-
پی ٹی آئی کی حکومت معیشت کو جس گہری کھائی میں پھینک کر گئی ہے،سیف …
ایک سوال کے جواب میں مبشر لقمان نے کہا کہ مجھے عمران خان نے بلایا تھا وہاں،میں وہاں اپنی چھٹیوں پر تھا،میرا ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ رابطہ شفقت والا تھا طاہری القادری نے وہاں ایک کانفرنس ر کھی ہو ئی تھی مجھے انہوں نے چیف اسپیکر لیا ہوا تھا-
https://x.com/asmashirazi/status/1792599760349589945
مبشرلقمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لندن میں پلان بنا نہیں بلکہ لندن میں پلان پایہ تکمیل تک پہنچا جہاں وہ ساری جماعتیں جو ایک دوسرے کی سخت مخالف تھیں ایک ساتھ بیٹھ گئیں اور مقصد نواز شریف حکومت کا خاتمہ تھا۔