مزید دیکھیں

مقبول

شریف اور پرویز الہی فیملی کےسابق وکیل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات

ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان امجد پرویز کو ایڈووکیٹ...

موٹروے پر تیز رفتاری پر پہلی ایف آئی آر درج، ڈرائیور گرفتار

لاہور: موٹروے پولیس نے تیز رفتاری پر پہلی ایف...

گورنر خیبر پختونخوا کا دورہ صوابی، سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سے کی تعزیت

صوابی: گورنر خیبر پختونخوا، فیصل کریم کنڈی نے جماعت...

عمران خان جو مرضی اسٹریٹجی اپنائیں،میں اتفاق نہیں کرتا،اسد عمر

اسلام آباد: اتحریک انصاف کے رہنما اسد عمرکا کہنا ہے کہ جس اسٹریٹجی سے اختلاف کر رہا ہوں پھر اس پر عمل بھی نہیں کروں گا-

باغی ٹی وی: نجی ٹی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف نے ایک کروڑ 68 لاکھ ووٹ لیے جب کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے مجموعی طور پرسوا 2 کروڑ ووٹ لیےاس لیے سیاسی طور پریہ نہیں کہہ سکتے کہ جنہیں سوا 2 کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالا ان سے سیاسی مسائل حل کرنے کے لیے بات نہیں کروں گاجرم کیے ہیں تو اپنا نظام بہتر کریں مگر سیاسی ڈائیلاگ سے منع نہیں کر سکتے-

مئی میں 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا،اسٹیٹ بینک

اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں ٹکراؤ کی اسٹریٹجی سے متفق نہیں تھا، عمران خان جو مرضی اسٹریٹجی اپنائیں،میں اتفاق نہیں کرتا، سیکرٹری جنرل کا کام مفت مشورہ دینا نہیں بلکہ اسٹریٹجی پر عمل کرنا ہے، جس اسٹریٹجی سے اختلاف کر رہا ہوں پھر اس پر عمل بھی نہیں کروں گا، میں 9 مئی سے پہلے سے ہی اختلاف کر رہا تھا لیکن 9 مئی کو جو ہوا وہ ایک مختلف سطح پر تھا، جو چیزیں پہلےکہہ رہے تھے وہ 9 مئی کو نظر آئیں، میں کہتا رہا کہ ہم خطرات کو صحیح طریقے سے بھانپ نہیں پا رہے۔

ملائشیا نے بھی بھارتی تیجا طیارے خریدنے سے انکار کر دیا

https://twitter.com/PTI_OFFICIAL9/status/1671019665311629315?s=20
دوسری جانب اسد عمرکے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پروگرام میں اسد عمر نے اپنا رہا سہا بھرم ختم کر لیا یہ تاثر دیناکہ عمران خان تصادم کی سیاست کر رہا ہے جبکہ جو بار بار ملکی آئین توڑ چکےاور آج بھی عملی طور پر آئین شکنی کےمرتکب ہورہے جو الیکشن نہیں ہونے دےرہےجو سپریم کورٹ کےفیصلوں کی کھلم کھلا توہین کر رہےہیں-

24 گھنٹے میں پیپلز پارٹی کے مطالبات پر عملدرآمد کا امکان

ترجمان نے کہا کہ پریم کورٹ کی جانب سے موقع دیئے جانے پر ڈیل کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے بھی اسد عمر کے خیالات میں کنفیوژن ہے اسد عمر کو چیئرمین یا پارٹی فیصلوں سے اختلاف تھا تو وہ پہلے ہی منصب سے الگ ہو جاتے، اسد عمر پارٹی پر مشکل وقت سے پہلے یہ موقف اختیار کرتے ہوئے الگ ہو تے تو اس میں وزن ہوتا۔

بہاولنگر کے شہریوں کا بذریعہ وکیل آئی ایم ایف کو نوٹس