لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی تقریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی کے پیمرا کانوٹیفکیشن معطل کر دیا-
باغی ٹی وی: لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت کی-
تحریک انصاف کے رہنما عامر کیانی اورعمران اسماعیل کے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج
دوران سماعت جسٹس شمس محمود مرزا نے ریمارکس دیئے کہ کسی سیاسی جماعت کے سربراہ پر اس طرح پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔یہ توآزادی اظہار رائے کیخلاف ہے۔
پیمرا کے وکیل نے اعتراض کیا کہ یہ معاملہ یہاں نہیں سنا جا سکتا ہے، فل بینچ نے سماعت کرنا ہے۔میری عدالت سے درخواست ہے کہ یہ دائرہ اختیار نہیں ہے۔
متحدہ عرب امارات پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ آئندہ چیئرمین پیمرا سے کہیے گا کہ آپ سے مشاورت کر لیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ پیمرا نے عمران خان کی اور تقاریر نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔بیانات اور تقاریر پر پابندی لگانا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پیمرا کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کی آج عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر
بعد ازاں دوبارہ کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس شمس محمود مرزا نے پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔
عدالت نے عمران خان کی درخواست کو مزید سماعت کے لیے فل بینچ کو بھجوا دیا۔عمران خان نے پیمرا کی جانب سے پابندی کے نوٹیفکیشن کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔عدالت نے وفاقی حکومت سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کاروائی 13مارچ تک ملتوی کردی۔
پیمرا نے 5 مارچ کو عمران خان کی جانب سے ریاستی اداروں پر الزامات کے حوالے سے ان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔