جنیوا: اقوامِ متحدہ کی خصوصی ماہر برائے انسدادِ تشدد، ایلس جِل ایڈورڈز نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان حکومت فوراً اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حراست کے حوالے سے سامنے آنے والی غیر انسانی اور غیر شائستہ صورتحال کو ختم کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق ایڈورڈز نے واضح کیا کہ عمران خان کی حراست کے تمام پہلو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہونے چاہئیں، ستمبر 2023 میں اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے کے بعد انہیں طویل عرصے تک تنہائی میں رکھا گیا ہے، روزانہ تقریباً 23 گھنٹے ان کی بیرک بند رہتی ہے اور بیرونی دنیا تک رسائی انتہائی محدود ہے اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ان کے سیل میں مسلسل کیمرے کی نگرانی موجود ہے، جس سے نجی زندگی کا حق شدید متاثر ہوتا ہے۔

ایڈرڈز نے کہا کہ طویل یا غیر معینہ مدت کی تنہائی بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہے، اور 15 دن سے زیادہ جاری رہے تو اسے ذہنی تشدد کے برابر سمجھا جاتا ہےمران خان کی تنہائی فوری طور پر ختم ہونی چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس سے صحت پر سنگین منفی اثرات پڑ سکتے ہیں،رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عمران خان کو نہ تو باہر وقت گزارنے کی اجازت ہے اور نہ ہی دوسرے قیدیوں کے ساتھ کسی قسم کا میل جول۔

وہ اجتماعی عبادات میں شرکت نہیں کر سکتے اور وکلا، اہلِ خانہ اور عدالتی طور پر مجاز افراد سے ملاقاتیں اکثر درمیان میں روک دی جاتی ہیں،ان کی بیرک چھوٹی، بغیر قدرتی روشنی کے اور ناکافی ہوا داری کے ساتھ بیان کی گئی ہے موسمِ گرما اور سرما میں شدید درجہ حرارت، خراب ہوا کے باعث بدبو، اور کیڑوں کی افزائش جیسے مسائل بھی درج ہیں، اسی وجہ سے ان کی طبی حالت متاثر ہوئی ہے، جن میں متلی، الٹیاں اور نمایاں وزن میں کمی شامل ہے۔

اقوامِ متحدہ کی ماہر نے اس بات پر زور دیا کہ ہر شخص جسے حراست میں رکھا جائے، اس کے ساتھ انسانی وقار کے مطابق برتاؤ ضروری ہے۔ قیدی کی عمر، صحت اور جسمانی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے مناسب آرام، موسم سے تحفظ، جگہ، روشنی، گرمی اور ہوا داری مہیا کی جانی چاہیے،عمران خان کی عمر 72 برس ہے اور انہیں پہلے سے سنگین طبی مسائل لاحق رہے ہیں، ایڈورڈز نے مطالبہ کیا کہ ان کے ذاتی ڈاکٹرز کو فوری رسائی دی جائے،انہوں نے پاکستانی حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ وہ عمران خان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

Shares: