اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کو نیب ترامیم کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے جیل سے پیش ہونے کی اجازت دے دی۔

باغی ٹی وی : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کی جبکہ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں،دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت میں پیش ہوئے-

سماعت کے آغاز پر حکومتی وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آ گئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آئے ہیں، وکیل نیب کا کہنا تھا کہ اس کیس میں جو دلائل وفاقی حکومت کے ہوں گے ہم انہیں اپنائیں گے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فریق اول کی جانب سے کون وکیل ہے؟ جس پر وکیل وفاقی حکومت ایڈووکیٹ مخدوم علی خان نے کہا کہ مرکزی اپیل میں خواجہ حارث فریق اول کے وکیل تھے، بعدازاں سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا گیا۔

آئی ایم ایف کی 4 سالوں میں پاکستان میں مہنگائی میں مسلسل کمی کی …

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ بے نظیر کیس کے تحت یہ اپیل تو قابل سماعت ہی نہیں،زیادہ تر ترامیم نیب آرڈیننس سے لی گئی ہیں،ہائیکورٹ کے فیصلوں کے تناظر میں بھی ترامیم کی گئی ہیں،عدالت متاثرہ فریق کی تعریف کر چکی ہے۔مخدوم علی خان نےکہا کہ وفاقی حکومت کی ترامیم کو کالعدم قرار دیا گیا ہے،وفاقی حکومت متاثرہ فریق ہے-

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت کیسے متاثرہ فریق ہے،متاثرہ فرد ہی اپیل کر سکتا ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہ معاملہ قانون میں ترمیم کی شقوں کا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ بے نظیر کیس کے تحت یہ اپیل تو قابل سماعت ہی نہیں،زیادہ تر ترامیم نیب آرڈیننس سے لی گئی ہیں،ہائیکورٹ کے فیصلوں کے تناظر میں بھی ترامیم کی گئی ہیں،عدالت متاثرہ فریق کی تعریف کر چکی ہے۔

عدت نکاح کیس:وکیل کی عدم پیشی،عمران خان و اہلیہ کی سزا کیخلاف اپیلوں کی سماعت …

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ صدر کو آرڈیننس جاری کرنے کیلئے وجوہات لکھنا چاہئیں،مخدوم علی خان نے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے سے متعلق آئینی شقوں کو پڑھا-

اٹارنی جنرل اور نیب نے حکومتی وکیل کی اپیلوں کی حمایت کردی، جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ عدالت نے اس حوالے سے حکم بھی جاری کیا تھا، ہم عدالت آنے سے کسی کا راستہ نہیں روک سکتے، نیب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سیاسی انجنیرنگ میں ملوث رہی، اگروہ ویڈیو لنک سے پیش ہونا چاہتے ہیں تو اقدامات کرنے چاہیئے،مخدوم علی خان نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کو بذریعہ ویڈیو یا وکیل کے ذریعے نمائندگی دی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ معاملہ قانون کا ہے، یہ معاملہ کسی انفرادی شخصیت کا نہیں،کیا تمام مقدمات میں بھی ایسے ہی سائلین کو نمائندگی ملنی چاہئے،کیس ترامیم کے درست ہونے یا غلط ہونے سے متعلق ہے، وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دے دی۔

حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کی بچت ہو گی،وزیراعظم

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ بانی پی ٹی آئی کے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کے انتظامات کیے جائیں، یہ بڑی عجیب صورتحال ہے کہ بانی پی ٹی آئی جو اس مقدمے میں درخواست گزار تھے اور اب اپیل میں ریسپانڈنٹ ہیں ان کی یہاں پر نمائندگی نہیں، بانی تحریک انصاف اگر دلائل دینا چاہیں تو ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دے سکتے ہیں، ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دینے کا بندوبست کیا جائے، چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کتنے وقت تک ویڈیو لنک کا بندوبست ہو جائے گا؟پرسوں بانی پی ٹی آئی کی بذریعہ ویڈیو لنک پیشی کے انتظامات کر لیے جائیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ سوال یہ بھی ہے کہ کیا مرکزی اپیلیں قابل سماعت بھی تھیں یا نہیں،فاروق ایچ نائیک انفرادی درخواست گزار کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہوئے۔

فحش اداکارہ کیساتھ جنسی اسکینڈل کیس:ٹرمپ کے سابق وکیل نے بیان ریکارڈ کرا دیا

جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ جو 25ریفرنس واپس ہوئے ان کا ٹرائل کہاں ہوگا،کیا یہ صوبائی خودمختاری میں مداخلت نہیں ہے،1999میں نیب کا جو کنڈکٹ رہا، انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی،جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ نیب کیا ملک میں کسی کو جوابدہ ہے؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کرپشن ایک مسئلہ ہے، نیب مکمل ناکام ہو چکا ہے،نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ کیلئے استعمال کیا گیا،نیب بتائے پچھلے 10سال میں کتنے سیاستدانوں کیخلاف کیسز چلوائے،نیب بتائے پچھلے 10سال میں کتنے سیاستدانوں کو قید کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ نیب نے تین سال ایک شخص کو جیل میں رکھا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ لوگوں کیساتھ ظلم بھی بہت ہو رہا ہے،آپ نے مطمئن کرنا ہے کہ لوگوں پر اب تو ظلم نہیں ہو رہا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل آپ نے یقینی بنانا ہے کہ ویڈیو لنک کام کرے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ حکومت نے وجوہات دینی ہیں کہ آرڈیننس اس وجہ سے جاری کرنا ضروری ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ بریگیڈیئر اسد منیر کا خودکشی کا نوٹ کافی ہے،یہ بنیادی انسانی حقوق کی بات ہے،سپریم کورٹ کا 11رکنی لارجر بنچ ایسی درخواستوں کو سن چکا ہے،مخدوم علی خان نے کہاکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ معطل تھا جب نیب ترامیم کیخلاف درخواست سنی گئی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ درخواست میں ایسی کوئی ترمیم چیلنج کی گئی جو آئین کے خلاف ہو؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اہم سوال یہ ہے جو منصور علی شاہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں اٹھایا،چیف جسٹس نے کہاکہ کسی نے کروڑوں کھا لئے، وہ لاکھوں میں بھی ہو سکتے ہیں،کیا دنیا میں ایسی کوئی مثال ہے کہ قانون سازوں نے رقم کا تعین کیا ہو۔

بعدازان چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج کی سماعت کا حکم نامہ لکھوادیا،حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل عمران خان کی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کو یقینی بنائیں، وفاق اور پنجاب ویڈیو لنک پر عمران خان کی حاضری یقینی بنائیں، خیبر پختونخوا حکومت کے علاوہ تمام صوبائی حکومتوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں،عدالتی معاونت کے لیے خواجہ حارث کو بھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ اپیل کنندگان کے مطابق عمران خان نیک نیتی سے عدالت نہیں آئے،اپیل کنندہ کے مطابق کوئی ترمیم بانی پی ٹی آئی یا عوام کے خلاف نہیں تھی،اپیل کنندہ کے مطابق نیب ترامیم کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا تھا، اپیل کنندہ کے مطابق سپریم کورٹ کو ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اس حکم نامے کی کاپی خواجہ حارث اور بانیٔ پی ٹی آئی کو بھجوائی جائےچیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نیب سے اخراجات اور ریکوری کی تفصیلات طلب کرلیں، جسٹس اطہرمن اللہ نےکہا کہ ساتھ یہ بھی بتائیں 10سال میں کتنے سیاستدانوں کو گرفتار کیا؟،بعدازاں عدالتِ عظمیٰ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت 16 مئی تک ملتوی کر دی۔

Shares: