بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ججز تبادلہ و سنیارٹی کیس کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ججز کی منتقلی عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے، تین ہائیکورٹ ججز کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں منتقلی کا مقصد آزاد ججز کو پیچھے دھکیلنا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعض ججز نے مداخلت کیخلاف خط لکھا تھا، خطوط پر کارروائی کے بجائے ان ججز کی سنیارٹی متاثر کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ آرٹیکل 200 کے تحت منتقلی صرف عارضی ہو سکتی ہے، صدر کو ججز کی منتقلی یا سنیارٹی کا تعین کرنے کا اختیار نہیں، ججز ٹرانسفر میں آرٹیکل 175-A کی خلاف ورزی ہوئی،درخواست میں انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کیلئے فل کورٹ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ججز کی آزادی، سنیارٹی اور عدالتی خودمختاری کا تحفظ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی 4 ججز پر مشتمل نئی انتظامی کمیٹی تشکیل
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی طے کرتےہوئے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کو سینئر ترین جج ڈکلیئر کیا تھا،صدر مملکت نے جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت دیگر 2 ججز کے تبادلوں کو بھی مستقل قرار دے دیا،جسٹس محسن اختر کیانی دوسرے اور جسٹس گل حسن اورنگزیب سنیارٹی میں تیسرے نمبر پر ہیں۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی کے تعین کا معاملہ صدر مملکت کو بھیجا تھا اور صدر مملکت کے فیصلے کے بعد وزارت قانون نے ججز سنیارٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیاتھا-
اقدامِ قتل کیس: موسیٰ مانیکا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل