عمران خان اور پرویز الہٰی کی نیت ایک دوسرے کے لیے صحیح نہیں،چودھری سالک
اسلام آباد: چودھری سالک حسین نے کہا ہے کہ چودھری پرویز الہیٰ نے وزارت اعلیٰ کے لیے خاندان کے 2 ٹکڑے کیے۔
باغی ٹی وی : رکن قومی اسمبلی چودھری سالک حسین نے نجی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کو بچانے کے لیےہمیں اسٹریٹجی کی ضرورت نہیں کیونکہ پنجاب حکومت خود بھی جانا نہیں چاہتی روزانہ زمان پارک جا کر قائل کیا جا رہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کو نہ توڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وزارت اعلیٰ کا منصب حاصل کرنے کے لیے ساری تگ و دو کی گئی اور میرا نہیں خیال کہ چودھری پرویز الہٰی اتنی جلدی جائیں گے جبکہ چودھری پرویز الہٰی نہیں چاہیں گے کہ وزارت اعلیٰ ان کے ہاتھ سے چلی جائے پرویزالہٰی آخری وقت تک اسمبلی تحلیل نہ کرنے کے لیے عمران خان کو قائل کریں گے اسمبلی تحلیل کرنے سے پرویز الہٰی اور پی ٹی آئی کا ہی نقصان ہو گا۔
چودھری سالک حسین نے کہا کہ عمران خان صرف اپنا معاملہ دیکھتے ہیں اور وہ صرف اپنا ہی سوچتے ہیں اور اس وقت بھی عمران خان صرف اپنا ہی سوچ رہے ہیں جبکہ پرویز الہٰی بھی اپنی اسٹریٹجی دیکھ رہےہیں سیاست میں کوئی چیز بھی حتمی نہیں ہوتی-
چودھری سالک نے کہا کہ عمران خان اور پرویز الہٰی کی نیت ایک دوسرے کے لیے صحیح نہیں ہے جبکہ مونس الہٰی نہیں چاہیں گے کہ عمران خان اور پرویزالہٰی کے درمیان اختلافات ہوں کیونکہ مونس الہٰی اپنا مستقبل عمران خان کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ مونس الہٰی نے پرویز الہٰی کو بھی قائل کیا کہ آپ بار بار اپنی تقریروں میں عمران خان کا ذکر کریں اور اپنی تقریروں میں عمران خان کو اپنا قائد بولیں تاکہ عمران خان کو ہمارے اوپر یقین ہو۔
آل پاکستان انٹربورڈ گرلز والی بال چیمپیئن شپ میں ڈی آئی خان اور لاہور کی ٹیمیں فائنل میں پہنچ گئیں
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ معاملے کے بعد عمران خان کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے اور اب مزید 2 تحائف ایسے آگئے ہیں جو ڈکلیئر ہی نہیں تھے۔ عمران خان سوشل میڈیا کی حد تک مقبول ضرور ہیں لیکن عمران خان کے صاف شفاف والے بیانیے کو ضرور دھچکا پہنچا ہے۔
مسلم لیگ ق کے حوالے سے انہوں ںے کہا کہ مسلم لیگ کے آفس میں میٹنگ کال کر کے انہوں نے اوچھی حرکت کی تھی جبکہ اجلاس میں چودھری شجاعت حسین اور طارق بشیر چیمہ کو فارغ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم 5 سے 6 دنوں میں پارٹی الیکشن کرائیں گے لیکن کیس الیکشن کمیشن کے پاس گیا اور انہوں نے اس کارروائی کو روکا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کے حوالے سے پرویز الہٰی اور عمران خان کا بیانیہ بالکل برعکس ہے اور جنرل باجوہ کی طرف سے مجھے کوئی کال آئی نہ ہی کوئی پیغام لیکن پی ڈی ایم کی طرف جانے کا فیصلہ چودھری شجاعت اور پرویز الہٰی کا ہی تھا۔