ناجائز ڈیٹیکشن بلز، ایمانداری کا قتل عام
تحریر: ڈاکٹر غلام مصطفیٰ بڈانی
یہ پاکستان ہے، یہاں اگر آپ بجلی چوری کریں تو آپ کو کوئی کچھ نہیں کہے گاکیونکہ آپ چوروں کے بڑے بھائی ہیں لیکن اگر آپ ایمانداری سے بل ادا کریں، بجلی کا جائز استعمال کریں اور چوری کی نشاندہی کریں تو آپ کو "ڈیٹیکشن بل” کی صورت میں ایسا سزا نامہ تھما دیا جاتا ہے کہ آپ توبہ کرکے خاموش ہو جائیں۔ ایسے ہی ایک واقعے نے پھر اس نظام کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کیا ہے، جہاں دیانت داری جرم اور چوری کرنا تحفظ کی علامت بن چکا ہے۔یہ کوئی داستان نہیںبلکہ اس ملک کے ایماندار صارفین کی چیخ ہےجو تمہارے ظالمانہ ڈیٹیکشن بلز کے نیچے دب کر سسک رہی ہے۔ یہ اس معاشرے کی پکار ہے جہاں بجلی چور تمہارے تحفظ میں عیاشی کرتے ہیں اور ایماندار کو تم سزا کے سولی پر چڑھاتے ہو۔ یہ میری اپنی کہانی ہے ہر اس شہری کی کہانی ہے جو تمہارے نظام کے ہاتھوں ذلیل ہو رہا ہے۔
میں ایک ایماندار میپکو کاصارف ہوں، برسوں سے اپنے خون پسینے کی کمائی سے بجلی کے بل ادا کر رہا ہوں۔ نہ کبھی میٹر سے چھیڑ چھاڑ کی اورنہ بجلی چوری کا گناہ کیا۔ لیکن جب میں نے اپنے علاقے میں کھلم کھلا بجلی چوری دیکھی، ٹرانسفارمرز سے لٹکتے کنڈے، لائنوں پر چلتی منظم چوری تو میرا ضمیر جاگ اٹھا۔ میں نے سوچا یہ ناانصافی ہے اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ لیکن افسوس! میری یہ جرات مجھ پر ہی بھاری پڑ گئی۔
میں نے ایکسئین، ایس ڈی او اور لائن سپرنٹنڈنٹ کے دروازوں پر دستک دی۔ تحریری شکایات دیں، ثبوتوں کی فہرست پیش کی ہر اس جگہ کی نشاندہی کی جہاں بجلی چور تمہارے نظام کو لوٹ رہے تھے۔ میں نے التجا کی کہ میری ایمانداری کو سزا نہ دو، چوروں کو پکڑو۔ لیکن تمہارا جواب کیا تھا؟ ایک 14 ہزار روپے سے زائد کا ڈیٹیکشن بل جو میرے گھر کے دروازے پر نہیں بلکہ میری ایمانداری کے سینے پر چھرا بن کر آیا!
میراپورا ریکارڈ تمہارے سسٹم میں موجود ہے اگر میں نے کوئی چوری کی ہوتی یا کسی غیرقانونی سرگرمی ملوث ہوتا تم میرے گھر کا لوڈ چیک کرتے اور میرے کنیکشن سے متعلق کوئی ثبوت دیتے ،چوروں کی بستی کے ٹرانسفارمر سے کنیکشن لینا میرا جرم بنا دیااور تم مجھے چور ٹھہراتے ہو؟کیا ثبوت ہے تمہارے پاس میرے گھر ناجائز ڈیٹیکشن بل بھیجنے کا،تمہارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، بس دھونس دھاندلی اور بے ایمانی اور “سچ بولنے کی سزا ” کیا تمہارا نظام اتنا اندھا، بہرہ اور بے حس ہو چکا ہے کہ وہ ایمانداری کو جرم سمجھتا ہے؟
یہ کالم میری ذاتی شکایت نہیں ہے بلکہ یہ اس پورے نظام کے خلاف ایک چیلنج ہے جو ایمانداری کا گلا گھونٹ رہا ہے۔ ڈیٹیکشن بل کوئی عدل نہیں بلکہ ایک ہتھیار ہے جس سے ایماندار صارفین کو ہراساں کیا جاتا ہے ، ان کی جیب پر ڈاکہ ڈالاجاتا ہےاور ان کے اعتماد کو رونداجاتا ہے۔ یہ بجلی چوری روکنے کا ذریعہ نہیں بلکہ تمہاری چوری ،کرپشن اور ناکامی چھپانے کا بہانہ ہے۔
اے واپڈا کے ناخداؤں! اگر تمہارے اداروں میں ذرا سی بھی غیرت باقی ہے، تو جواب دو:
میری تحریری شکایات کا کیا بنا؟
میرے پیش کردہ ثبوتوں کو کیوں نظر انداز کیا گیا؟
ایک ایماندار صارف کو اس کے سچ کی پاداش میں سزا کیوں دی گئی؟
کیا تمہارا مقصد صرف بل جمع کرنا اور ایمانداروں کو کچلنا ہے؟ کیا تمہارے اداروں میں کوئی اخلاقی، قانونی یا سماجی ذمہ داری باقی نہیں؟ یا تم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اس ملک میں سچائی ایک جرم ہے اور ایمانداری ایک کمزوری؟
میری یہ تحریر ہر اس صارف کی آواز ہے جو برسوں سے بل ادا کر رہا ہے، تمہارے اداروں سے تعاون کر رہا ہے لیکن تمہارے ہاتھوں مجرموں سے بدتر سلوک پا رہا ہے۔ اگر یہ ظلم نہ رکا تو یاد رکھو کوئی بھی صارف آئندہ بجلی چوری کی نشاندہی نہیں کرے گا۔ پھر یہ اندھیر نگری تمہاری اپنی بنائی ہوئی ہوگی اور اس کے ذمہ دار تم خود ہو گے۔
اب بھی وقت ہے کہ تم جاگو! ایماندار صارفین کی عزت بحال کرو۔ ڈیٹیکشن بلز کا یہ ظالمانہ کھیل بند کرو۔ اصل چوروں کو پکڑو اور ایمانداری کو سزا دینا بند کرو۔ ورنہ یہ سوال ہر گلی، ہر محلے، ہر دل سے اٹھے گا
ناجائز ڈیٹیکشن بلز ، کیا یہ ایمانداری کا قتل عام نہیں؟








